غزہ جنگ بندی، 13 نکات پر مشتمل ممکنہ معاہدہ سامنے آگیا، ٹرمپ خود اعلان کریں گے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دنوں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ایک نئے معاہدے کا باضابطہ اعلان خود کریں گے۔
عرب میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو سے واشنگٹن میں ملاقات سے قبل کریں گے جبکہ حماس پہلے ہی اس امریکی تجویز پر اپنا باضابطہ جواب مصری و قطری ثالثوں کو فراہم کر چکی ہے اور فوری مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔
معاہدے کا مسودہ غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی، قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ، انسانی امداد کی ترسیل، اسرائیلی افواج کا جزوی انخلاء اور مستقبل میں مکمل جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے نکات پر مشتمل ہے۔ مجوزہ نکات درج ذیل ہیں :

غزہ میں جنگ بندی کے ممکنہ نئے معاہدے کی تصویر (بشکریہ العربیہ)

1. جنگ بندی کا دورانیہ
شروع میں 60 روز کے لیے مکمل جنگ بندی ہو گی۔ امریکہ اور صدر ٹرمپ اس بات کی ضمانت دیں گے کہ اسرائیل اس مدت کے دوران حملہ نہیں کرے گا۔

2. قیدیوں کی رہائی
اسرائیل کی جانب سے فراہم کردہ “58 افراد” کی فہرست میں سے 10 زندہ یرغمالی اور 18 ہلاک شدہ افراد مختلف ایام میں واپس کیے جائیں گے:

پہلےدن : 8 زندہ قیدی
ساتویں دن 5 لاشیں
30ویں 5 لاشیں
50ویں دن 2 زندہ قیدی
60 ویں دن 8 لاشیں

3. امداد
جنگ بندی پر رضامندی کے فوری بعد غزہ میں امدادی سامان داخل ہو گا، جس کی تقسیم اقوام متحدہ اور ہلال احمر کے تعاون سے ہو گی۔ امداد کی نوعیت اور مقدار 19 جنوری 2025 کے معاہدے کے مطابق ہو گی۔

4. اسرائیلی فوجی کارروائیاں
معاہدے کے نافذ ہونے پر تمام اسرائیلی فوجی حملے روک دیے جائیں گے۔ دورانِ جنگ بندی روزانہ 10 گھنٹے فضائی سرگرمی معطل رہے گی، اور قیدیوں کے تبادلے کے دنوں میں یہ مدت 12 گھنٹے ہو گی۔

5. فوجی انخلاء
پہلے دن شمالی غزہ اور نیتساریم کوریڈورسے فوجی پیچھے ہٹیں گے۔ ساتویں دن جنوبی غزہ سے بھی جزوی انخلاء ہو گا۔ تکنیکی ٹیمیں حتمی سرحدوں پر بعد ازاں بات چیت کے ذریعے فیصلہ کریں گی۔

6. مستقل جنگ بندی کی بات چیت
پہلے ہی دن مذاکرات کا آغاز ہو گا جن میں یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی انخلاء، سکیورٹی انتظامات اور غزہ کا مستقبل زیرِ بحث آئیں گے۔

7. امریکی حمایت
صدر ٹرمپ فریقین کی سنجیدگی کو یقینی بنانے کے لیے خود اس عمل کی نگرانی کریں گے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ مذاکرات کسی دیرپا امن معاہدے پر منتج ہوں گے۔

8. فلسطینی قیدیوں کی رہائی
قیدیوں کے بدلے ایک طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جو بغیر کسی رسمی تقریب کے عمل میں آئے گا۔

9. قیدیوں اور یرغمالیوں کی معلومات
دسویں دن حماس باقی ماندہ یرغمالیوں سے متعلق مکمل معلومات دے گی جن میں “زندہ ثبوت” اور طبی رپورٹس شامل ہوں گی۔ اسرائیل، 7 اکتوبر کے بعد گرفتار شدہ فلسطینی قیدیوں اور جاں بحق افراد سے متعلق معلومات فراہم کرے گا۔

10. بقیہ قیدیوں کی رہائی
60 دن کے اندر مستقل جنگ بندی پر اتفاق ہو جائے تو فہرست میں شامل باقی تمام قیدی بھی رہا کیے جائیں گے۔ بصورتِ دیگر جنگ بندی میں توسیع ہو سکتی ہے۔

11. ضامن فریقین
امریکہ، مصر اور قطر اس جنگ بندی کے ضامن ہوں گے اور اس کی مدت، شرائط اور مذاکراتی عمل کی نگرانی کریں گے۔

12. امریکی ایلچی کی قیادت
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف خطے کا دورہ کر کے مذاکرات کی صدارت کریں گے۔

13. صدر ٹرمپ کا اعلان
معاہدے کا باضابطہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود کریں گے، جنہوں نے اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی ذاتی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ مجوزہ معاہدہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے، جنگ بندی کے قیام اور دیرپا حل کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔