غزہ / تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم، فوج اور وزراءکے درمیان غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے طریقہ کار پر بنیادی اختلاف پیدا ہو گیا۔اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو نے چیف آف اسٹاف ایال زامیر پر کڑی تنقید کی ہے، نیتن یاہو کی دعوت پر ہنگامی اجلاس میں چیخ و پکار ہوئی اور آوازیں بلند ہوگئی تھیں۔ آرمی چیف نے وزیر اعظم اور وزراءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج غزہ میں 20 لاکھ افراد کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔اس بیان نے نیتن یاہو کو ناراض کردیا اور نیتن یاہو جواب میں چیف آف اسٹاف پر چیخ پڑا، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ پر ناکہ بندی مسلط کرنا ایک موثر ذریعہ ہے کیونکہ پوری پٹی پر قبضہ کرنے سے فوجیوں اور یرغمالیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
ادھر حماس کی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تجاویز ثالثوں کو موصول ہوگئی ہیں،اپنے بیان میں حماس کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی ہے، ہم نے اپنا مثبت جواب ثالثوں قطر اور مصر کو پہنچا دیا ہے۔حماس نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس جنگ بندی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور میں فوری طور پر سنجیدگی کے ساتھ شامل ہونے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس معاہدے پر عمل درآمد کا واضح لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس کا جواب موصول ہوگیا ہے جس کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔
دریں اثناء صہیونی فورسزنے غزہ میں فائرنگ اور بمباری کرکے کم از کم 42 فلسطینیوں کو شہید او ر متعد د کو زخمی کر دیا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ہسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر ان لوگوں کو نشانہ بنایا، جو خوراک کے انتظار میں تھے اور ہسپتال زخمیوں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔اسرائیلی حملے میں جنوبی غزہ میں فلسطینی ڈاکٹر اور بچے شہید ہوئے۔