بلوچستان کے سرکاری ملازمین نے بطور احتجاج فرائض کی ادائیگی روک کر صوبے کے انتظامی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گرینڈ الائنس کی کال پر ہونے والے اس احتجاج میں تمام صوبائی محکموں کے ملازمین شریک ہیں ۔سرکاری ملازمین کے اس احتجاج سے صوبے بھر میں تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز اور دیگر سرکاری خدمات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔
حکومت نے انتظامی بحران سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر میں ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران اب تک 160 ملازمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اہم عہدوں پر تعینات کئی اہلکار بھی شامل ہیں ۔ بلوچستان میں سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیم ،گرینڈ الائنس کے سینئر عہدیدار ، سلام زہری کہتے ہیں کہ ملازمین کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو یہ تحریک عوامی مزاحمت میں بھی بدل سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”دیکھیں حقوق کے لیے آواز بلند کرنا کوئی جرم نہیں لیکن بلوچستان میں حکومت اپنے ہی ملازمین کو طاقت کے بل بوتے پر بنیادی حقوق سے محروم کر رہی ہے ۔ ملازمین نے کوئی ایسا مطالبہ نہیں کیا ہے جسے حکومت تسلیم نہیں کرسکتی۔ اس وقت صوبے میں 3 لاکھ سے زائد ملازمین اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں ۔
حکومت اپنی شاہ خرچیوں میں کمی کی بجائے معاشی ناکامیوں کا سارا ملبہ سرکاری ملازمین پر ڈال رہی ہے ۔گرینڈ الائنس کے ایک اور مقامی عہدیدار ، رحمت اللہ کہتے ہیں کہ یہ احتجاج صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں یا مراعات کا معاملہ نہیں بلکہ اس سے حکومت کے اس بحران سے نمٹنے کی صلاحیت پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مذید کہا، ”یہ احتجاج ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے جس سے حکومت ہمیں کبھی محروم نہیں کرسکتی۔ گرفتار ملازمین کو مطالبات سے دستبردار کرنے کے لیے ملازمتوں سے برطرف کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔ملازمین کے اس احتجاج میں بڑے پیمانے پر ایسی خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے اس تحریک کو صوبے میں گوڈ گورننس کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے ۔