سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعد پارٹی کو ایک اور سنگین چیلنج درپیش ہے۔
موقر انگریزی معاصر دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے رپورٹ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کئی ارکان اسمبلی کیخلاف 9 مئی کے واقعات سے متعلق درجنوں مقدمات میں فیصلے کی آخری تاریخ 8؍ اگست مقرر ہے۔
سپریم کورٹ نے 8؍ اپریل کو ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی تھی کہ وہ 9؍ مئی سے متعلق تمام مقدمات 4؍ ماہ کے اندر نمٹائیں۔ اس ڈیڈ لائن میں اب صرف 40؍ دن باقی رہ گئے ہیں، اور پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ سزائوں کی صورت میں پارٹی کے کئی ارکان اسمبلی نااہل ہو سکتے ہیں، جس سے پارٹی کی پارلیمانی موجودگی مزید کمزور ہوگی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3؍ رکنی بینچ نے ہدایت جاری کی تھی اور وکلاء صفائی کے اس اعتراض کو مسترد کیا تھا کہ اتنے کم وقت میں مقدمات مکمل کرنا ممکن نہیں۔ عدالت نے ماضی کی چند مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالتیں ہائی پروفائل مقدمات جلد نمٹانے کی مکمل استعداد رکھتی ہیں۔
سماعت کے دوران ایک وکیل نے بتایا کہ ان کا موکل 35؍ مختلف مقدمات کا سامنا کر رہا ہے، جو اس قانونی مشکلات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے جس میں پی ٹی آئی ارکان پھنسے ہیں۔ تاہم، عدالت نے اپنا موقف برقرار رکھا کہ سیاسی طور پر حساس مقدمات میں بروقت انصاف ضروری ہے۔
27؍ جون کے فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں سے محرومی نے پہلے ہی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کی حیثیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، لیکن 9؍ مئی کے مقدمات کے فیصلے اس سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر پارٹی کے سرکردہ رہنما سزا یافتہ قرار پاتے ہیں تو پی ٹی آئی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں، اور ممکنہ طور پر سینیٹ میں بھی مزید نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
پارٹی ارکان میں اپنی ممکنہ نااہلی کا شدید خدشہ پایا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق، عدالتی رویے پر عدم اعتماد کے باعث پارٹی میں اس مسئلے پر شدید بحث جاری ہے۔ ارکان کو اندیشہ ہے کہ ٹرائل کورٹس موجودہ سیاسی ماحول میں منصفانہ فیصلے دینے سے قاصر ہوں گی، اور سزائوں کی صورت میں قومی اسمبلی، سینیٹ یا صوبائی اسمبلیوں سے نااہلی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔