گزشتہ2برس میں مختلف وزارتوں کے 712ارب 41کروڑ کے اضافی اخراجات

قومی اسمبلی میں مالی سال 2024-25ء اور 2023-24ء کے دوران مختلف وزارتوں کی جانب سے کیے گئے منظور شدہ بجٹ سے زائد اخراجات کی تفصیلات پیش کر دی گئیں، جن کے مطابق گزشتہ2برس میں مجموعی طور پر 712 ارب 41 کروڑ 26 لاکھ 74 ہزار روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے۔

اجلاس میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2024-25ئ، جو 30جون 2025 ء کو ختم ہو گا، کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 343ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے۔ان وزارتوں میں سب سے نمایاں پاور ڈویژن ہے جس نے 129 ارب 59 کروڑ روپے زائد خرچ کیے، جب کہ وزارت دفاع نے 61ارب روپے، ایف بی آر نے 6 ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت اطلاعات و نشریات نے 2 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے۔

اسی مالی سال میں وزارت داخلہ نے 10 ارب روپے زائد خرچ کیے، پاکستان پوسٹ نے 6 ارب روپے، وزارت فوڈ سکیورٹی نے ایک ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت صحت نے 24 ارب روپے اضافی استعمال کیے۔گزشتہ مالی سال 2023-24 ء کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 369 ارب روپے بجٹ سے زائد خرچ کیے۔

ان میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورسز کے 60 کروڑ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 4 ارب 86 کروڑ روپے اور وزارت دفاع کے 42 ارب روپے سے زائد اخراجات شامل ہیں۔اس کے علاوہ پنشن اور الانسز کی مد میں 7 ارب 66 کروڑ روپے سے زائد جب کہ وزارت داخلہ کے اخراجات 17 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا گیا کہ ان دونوں مالی سالوں کے دوران بجٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کیے گئے ۔اجلاس میں میں سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری لی گئی وزیر خزانہ نے سپلیمنٹری گرانٹس منظوری کیلئے پیش کیں اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین کا قومی اسمبلی میں احتجاج، نعرے بازی،لیلا بجٹ نامنظور کے نعرے،لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے اور پی ٹی آئی اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے ۔

پی ٹی آئی اراکین نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں عوام دشمن بجٹ نامنظور کے نعرے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری علی محمد خان، ملک عامر ڈوگر اور بیرسٹر گوہر سے بات کرنے پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی ارکان کے نعرے لگاتے رہے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کسی بھی رکن کی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف صرف اور صرف اسپیکر یا چیئر کو حاصل ہے، اپوزیشن کے کسی رکن کا پروڈکشن آرڈر ایک گھنٹہ بھی تاخیر سے جاری نہیں ہوا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، سابق اسپیکر اسد قیصر اور بیرسٹر گوہر علی خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 284 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف کرنے کا اختیار صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا۔