ریاست مخالف مسلح کارروائی بغاوت سمجھی جائے گی،اسلامی نظریاتی کونسل

ملک بھر کے جید علمائے کرام نے ماہ محرم کے حوالے سے متفقہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔جمعرات کو اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام سالانہ علماء و مشائخ کانفرنس برائے محرم الحرام کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین کونسل علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔ مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف تھے۔

کانفرنس میں تمام مکاتبِ فکر کے جید علماء و مشائخ ، سردار یوسف، راغب حسین نعیمی، حافظ طاہر محمود اشرفی، قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا زاہد راشدی، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا اشرف طاہر، مولانا فضل الرحمٰن، مولانا محمد شریف ہزاروی، مولانا طیب قریشی، مولانا عبدالحق ثانی، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، سید چراغ الدین شاہ، مولانا توقیر عباس، علامہ شبیر حسن میسمی، علامہ عارف واحدی، علامہ محمد حسین اکبر، شیخ انور علی نجفی، ناصر عباس شیرازی، پیر نقیب الرحمٰن۔

مفتی محمد حنیف قریشی، پیر ازادہ محمد جنید امین، مولانا امتیاز احمد صدیقی، علامہ میر آصف اکبر، مولانا عادل عطاری، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، حافظ عبدالکریم بخش، علامہ حشام الہٰی ظہیر ، علامہ افتخار حسین نقوی اور پیر حسن حسیب الرحمٰن نے شرکت کی اور پیغامِ پاکستان کی روشنی میں محرم کے حوالے سے متفقہ ضابطہ اخلاق کی توثیق کی۔

علمائے کرام نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ تمام مکاتبِ فکر کو اپنے عقائد کی تبلیغ کی مکمل آزادی حاصل ہے، تاہم نفرت انگیز تقاریر، الزام تراشی اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی فرد کی تکفیر کا اختیار صرف عدالتوں کو حاصل ہوگا۔ کانفرنس کی طرف سے دہشت گردی کی کسی بھی شکل کو مکمل طور پر مسترد کیا گیا۔

مزید برآں انبیائے کرام، خاتم النبیین حضرت محمدۖ، امہات المؤمنین، خلفائے راشدین، اہلِ بیت اطہار اور صحابہ کرام کی حرمت و عزت کے تحفظ پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔ تعلیمی اداروں میں اختلافِ رائے کے آداب کو نصاب کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی، جبکہ خواتین، بزرگوں، بچوں اور کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا۔ تمام شرکاء کانفرنس نے اتفاق کیا کہ ہم سب مل کر محرم کے دوران امن و امان کو برقرار رکھیں گے اور فرقہ واریت کا سدباب کریں گے۔

تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے محرم کو اتحاد، صبر اور قربانی کا مہینہ قرار دیتے ہوئے تمام شہریوں سے پرامن فضا کے قیام میں بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ ریاست کے خلاف مسلح کارروائی یا پرتشدد اقدامات کو بغاوت کی مختلف شکلیں قرار دیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں افواجِ پاکستان کی بھرپور حمایت اور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو دفاعی اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔کانفرنس میں غزہ پر اسرائیل کی 2 سال سے جاری جارحیت کی شدید مذمت کی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ایران پر حملے کو ایرانی خود مختاری اور آزادی کے منافی قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کی پامالی قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں حکومت پاکستان کی قومی پالیسی کی مکمل تائید کرتے ہوئے گزشتہ ماہ ہندوستان کی طرف سے پاکستان پر جارحیت کے خلاف آپریشن بنیان المرصوص اور معرک حق کی کامیابی پر اللہ کریم کا شکر ادا کرتے ہوئے وطن عزیز کے دشمن کے خلاف پاک فوج اور قوم کے اتحاد کو مثالی قرار دیا گیا ۔

شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ علماء و مشائخ نے وطن عزیز کے خلاف دشمن کے ناپاک عزائم کے خلاف حکومت پاکستان، افواج پاکستان اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔