مقبوضہ کشمیر،1989ء سے اب تک 23ہزارخواتین بیوہ ہوئیں،بیوہ خواتین کے دن پر رپورٹ

دنیا بھر میں بیوہ خواتین کادن منایا جارہا ہے ،کشمیری خواتین کو بھارتی فوجیوں اور ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل مظالم کا سامنا ہے۔اس دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی مسلسل ریاستی دہشت گردی سے جنوری 1989ء سے اب تک23ہزارخواتین بیوہ ہوئیں جن کے شوہروں کوبھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہیدکیاہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ علاقے میں گزشتہ 37سال کے دوران تقریبا 2500خواتین کو نیم بیوہ کی زندگی گزارنے پر مجبورکیاگیاہے کیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوج اور پولیس نے گرفتاری کے بعدغائب کردیا ہے ۔ ان میں سے بہت سی خواتین ذہنی تنائو کی وجہ سے فوت ہوگئی ہیں۔یہ دن کشمیری بیوائوں اور نیم بیوائوں کو درپیش مشکلات کی یاددہانی ہے اور دنیا کو ان کی مشکلات کو فراموش نہیں کرناچاہیے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گمشدہ افرادکے والدین کی تنظیم”ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز” اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 1989ء سے اب تک 8ہزارکے قریب شہری بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تحویل میں غائب کردیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ نیم بیوہ خواتین اپنے شوہروں کو تلاش کرنے کے لئے کئی سالوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج اور پیراملٹر فورسز کے کیمپوں کے چکر کاٹ رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جنوری 2001ء سے آج تک 688خواتین کو فورسز کے اہلکاروں نے شہید کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کشمیری خواتین کی اکثریت متعدد نفسیاتی اورذہنی مسائل کا شکار ہے۔

اپریل 2024 کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وادی کشمیر میں مجموعی طور پر 11.3 فیصدافراد نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہیںاور مردوںکے 8.4فیصدکے مقابلے میں خواتین میں یہ شرح زیادہ یعنی 12.9فیصد تھی ۔علاقے میں ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے خواہاںافراد میں 70فیصد خواتین ہوتی ہیں۔ سرینگر میں ایک ذہنی صحت کی ہیلپ لائن نے متعدد مریضوں کا معائنہ کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔