وزیراعلیٰ سندھ کا کم سے کم اجرت42ہزارکرنے کا فیصلہ

کراچی :وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کم سے کم تنخواہ میں12فیصد اضافہ کرکے 42 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں کم سے کم تنخواہ میں بارہ فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ42 ہزار ہوگی، کوشش ہے اس ہی مہینے اعلان کردیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر کے موقع پر ایوان میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کو بدتمیزی قراردیتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے احتجاج کے وقت اسمبلی قواعد کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایوان میں قطعی اکثریت ہے ہم بجٹ خود پاس کرا سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے ، سندھ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کو سہولتیں مہیا کی ہیں۔

انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں گزشتہ سات روز سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا تقریباً 30 فیصد ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 23 فیصد ہے۔

خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 25.3 فیصد اوربلوچستان کا ترقیاتی بجٹ ہم سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سال کے آغاز میں وفاق نے ہمیں کہا کہ پورے سال میں 1.9 ٹریلین دیں گے مگروفاقی بجٹ کے بعد 12 جون کو نظرثانی شدہ 1.796 ٹریلین یعنی 100 بلین کم کردیے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیاہے۔انہوں نے بتا یا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کردیا ہے،گاڑیوں پر کئی ٹیکسز کی چھوٹ دے دی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت10820 ارب روپے کی صوبائی اے ڈی پی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 90 فیصد ارکان کی تقاریر سنتا ہوں،اس مرتبہ شاید ٹاسک دیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو ٹارگٹ کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایوان میں کہا گیا کہ 11 محکمے وزیراعلیٰ کے پاس ہیں۔

میں وزیراعلیٰ ہوں اور اصل میں میرے پاس 45 محکمے ہیں ،ویسے اس وقت میرے پاس 6 محکمے ہیں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس 14 محکمے ہیں جبکہ وزیراعلی بلوچستان کے پاس 20 محکمے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک اخبار نے بھی لکھ دیا کہ کراچی کے لئے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے حالانکہ ہم نے اس سال کراچی کے لئے 12 ارب روپے کے میگا منصوبے رکھے ہیں۔یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہو گی۔

سیلاب متاثرین کے لئے منصوبے کی پوری دنیا نے تعریف کی ہے، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا کوئی ٹھیکیدار نہیں، مالک مکان خود بناتے ہیں،ہم نے 20 لاکھ گھر بنانے ہیں، 12 لاکھ زیرتعمیر ہیں، 6 لاکھ گھر مکمل ہوچکے ہیں،ان تمام گھروں کی ایک ایک تفصیل موجود ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مالیاتی نظم و نسق موجود ہے ۔اللہ تعالی اور پارٹی چاہے گی تو میں 18 سال بھی وزیر اعلیٰ رہوں گا۔