تہران/ تل ابیب:اسرائیل نے ایران پربڑا فضائی حملہ کرتے ہوئے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایاجسے ” آپریشن رائزنگ لائن” کا نام دیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر اور محافظ کمانڈر شمخانی سمیت متعدد فوجی کمانڈرز، 6 جوہری سائنسدان اور 86عام شہری جاںبحق۔
تین سو سے زاید زخمی ہو گئے، ایران نے بھی بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کر دیا تاہم بعد ازاں ان ڈرون حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایران نے اسرائیل کو دردناک اور خطرناک بدلے کی دھمکی دی ہے جس کے بعد اسرائیل بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی۔
نیتن یاہو کے یونان فرار ہو نے کی اطلاعات مل رہی ہیں ، شہریوں میں کھلبلی مچ گئی ہے جبکہ دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانے اور اسرائیل میں واقع ائیرپورٹس بند کردیے گئے، اقوام متحدہ، سعودی عرب،چین سمیت عالمی برادری نے نئی جنگ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کی اپیل کردی ، امریکا نے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو مزید دھمکیاں دی ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران کے 8شہروں میں 200لڑاکا طیاروںکے ذریعے 100سے زاید جوہری سمیت دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دئیے۔ایرانی ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری ، پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی، پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈرغلام علی راشد، پاسداران انقلاب کی ایرواسپیس فورس کے سربراہ بریگیڈیر جنرل امیر علی حاجی زادے، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر تہرانچی ،ڈاکٹر فریدون عباسی ، القدس فورس کے سینئر کمانڈراسماعیل قانی، ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی شمخانی مرنے والوں میں شامل ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ پچاس سے زیادہ شہری زخمی بتائے گئے ہیں۔ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملے کی تصدیق کر دی۔ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ۔تہران کے اتحادی ایرانی اور عراقی پیرا ملٹری گروپس نے بارہا خبردار کیا ہے کہ ایران پر کوئی بھی حملہ، چاہے وہ اسرائیل یا امریکا کی طرف سے ہو، خطے میں امریکی مفادات اور اڈوں کو خاص طور پر عراق میں جائز اہداف بنا دے گا۔
یہ تازہ ترین حملہ ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے چھٹے دور سے صرف دو دن پہلے ہوا۔ یہ مذاکرات اتوار کے روز مسقط میں ہونے ہیں لیکن اب غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 5 مرحلوں میں ایران کے 8 مقامات پر حملے کیے اور ان حملوں میں دارالحکومت تہران اور اطراف کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے تہران کے جنوب میں اصفہان،جنوب مغرب میں اراک شہر پر حملے کیے گئے جب کہ اسرائیلی فوج نے کرمان شاہ شہر کو بھی نشانہ بنایا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے نطنز میں جوہری تنصیبات کونشانہ بنایا جب کہ تبریز اور احواز میں بھی حملے کیے گئے۔ بی بی سی کے مطابق اس مرتبہ اکتوبر اور اپریل 2024 میں ہونے والے ماضی کے حملوں کے برعکس تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ حملے تہران میں رہائشی عمارتوں پر کیے گئے تھے۔
ایران کی مسلح افواج کے ایک ترجمان نے اسرائیلی کارروائی پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کو ان حملوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ ترجمان ابوافضل شیخرچی نے کہا ہے کہ مسلح افواج یقینی طور پر اس صہیونی حملے کا جواب دیں گی۔ ایران کا کہنا ہے کہ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے۔ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اصفہان صوبے میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی۔اس کے علاوہ ایران نے تہران کے خمینی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔