ایک دن جب سورج افریقا کی سرزمین پر معمول کے مطابق طلوع ہوا، کسی کو یہ اندازہ نہ تھا کہ اس براعظم کی گہرائیوں میں ایک خاموش مگر زبردست طاقت کام کر رہی ہے — ایک ایسی طاقت جو آنے والے وقتوں میں اس عظیم براعظم کو دو حصوں میں تقسیم کر دے گی۔
یہ کہانی صدیوں پرانی زمین کی حرکات کی ہے۔ پہلے پہل، سائنس دانوں کو لگا کہ افریقا کی ٹیکٹونک پلیٹس — یعنی زمین کی وہ بڑی چٹانی پرتیں جو براعظموں کو سہارا دیتی ہیں — آہستہ آہستہ ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہ تھی، کیوں کہ زمین کی سطح ہمیشہ حرکت میں رہتی ہے۔
مگر اب، یونیورسٹی آف گلاسگو کے ماہرین نے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔ پروفیسر فن اسٹورٹ اور ان کی ٹیم نے دریافت کیا کہ زمین کی سطح سے تقریباً 2900 کلومیٹر نیچے، پگھلی ہوئی چٹان کا ایک سمندر سا گرم مادہ موجود ہے۔ یہ مادہ افریقا کے مشرقی حصے کے نیچے سے اوپر کی طرف زور دے رہا ہے، جیسے کہ زمین کے اندر کوئی دیو ہانپتا ہوا بیدار ہو رہا ہو۔
یہ دباؤ نہ صرف براعظم کی سطح کو اٹھا رہا ہے بلکہ اس کی ٹیکٹونک پلیٹوں کو دھکیل بھی رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ مشرقی افریقا، رفتہ رفتہ، باقی براعظم سے علیحدہ ہو رہا ہے۔ یہی عمل “ایسٹ افریقن رفٹ سسٹم” کہلاتا ہے، جو زمین پر سب سے بڑا فعال رفٹ سسٹم ہے — ایک زخم جیسا شگاف جو افریقا کے سینے پر آہستہ آہستہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
پروفیسر اسٹورٹ کہتے ہیں کہ یہ عمل لاکھوں برس میں مکمل ہوگا، لیکن جب یہ ہوگا، تو افریقا دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہوگا، اور اس کے درمیان ایک نیا سمندر جنم لے چکا ہوگا۔ ایک نیا جغرافیہ، نئی ساحلی لائنز، اور شاید نئی تہذیبیں بھی۔
یہ سن کر حیرت ہوتی ہے، لیکن ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے۔ آج سے تقریباً 24 کروڑ سال پہلے، زمین پر صرف ایک عظیم سپر کونٹینینٹ تھا — پینگیا۔ وقت کی گردش اور زمین کی اندرونی حرکات نے اسے ٹکڑوں میں بانٹ دیا، اور آج ہم سات براعظموں کا وجود دیکھتے ہیں۔
افریقا کی یہ کہانی اس عظیم عمل کا اگلا باب ہے۔ ایک کہانی جو خاموشی سے، زمین کی گہرائی میں، لکھی جا رہی ہے۔