مجاہدین کا حملہ،6 صہیونی فوجی ہلاک و زخمی،بمباری میں106فلسطینی شہید

غزہ/واشنگٹن/تل ابیب: قابض اسرائیلی فوج نے رفح میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں میں اپنے دو ایلیٹ فوجیوں کے ہلاک ہونے اور 6کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے جمعہ کی صبح ان ہلاکتوں اور زخمیوں کی تفصیلات جاری کیں جو جمعرات کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں پیش آئیں۔

رپورٹ کے مطابق پہلا حملہ اس وقت ہوا جب ایک اسرائیلی انجینئرنگ یونٹ ایک عمارت میں داخل ہوئی تاکہ وہاں موجود ایک سرنگ کے دہانے کی جانچ کی جا سکے۔ اسی دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے عمارت کو RPG راکٹ سے نشانہ بنایا جس سے عمارت زمین بوس ہوگئی اور فوجی اس کے ملبے تلے دب گئے۔

اس حملے میں فوجی یشای ایلیا کیم اورباخ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ دو دیگر زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔چند گھنٹوں بعد دوسرا مہلک حملہ اْس وقت ہوا جب ایک مشترکہ اسرائیلی فوجی دستہ جس میں گولانی ریکی یونٹ اور انجینئرنگ بٹالین 605 کے اہلکار شامل تھے، ایک نمر بکتر بند گاڑی سے اتر کر ایک ہدف کی طرف پیدل بڑھ رہا تھا۔

اسی دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک گائیڈڈ گولہ ان کی طرف داغا جو براہ راست ان پر آ گرا۔اس حملے میں رینک اول یام فریڈ ہلاک ہو گیا جب کہ چار دیگر فوجی شدید زخمی ہو گئے جن میں تین کی حالت نازک اور دو افسران شامل ہیں۔

رفح میں جھڑپیں انتہائی شدید ہو گئیں جب قابض اسرائیل کی زمینی افواج نے غزہ کی گنجان آبادی والے جنوبی علاقے میں پیش قدمی کی کوشش کی۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس پیش قدمی کے خلاف مؤثر اور منظم کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔

رفح میں یہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری اور زمینی حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں معصوم فلسطینی شہری جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں شہید ہو چکے ہیں۔

ادھرغزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید ایک 106 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں اور 24 گھنٹوں میں مزید 106 فلسطینی شہید اور350 زخمی ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استعمال کیے جانے کے خدشے پر اسرائیلی وزیراعظم سے براہ راست رابطہ منقطع کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ اسرائیل میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کا آپریشن جلد اسرائیلی شمولیت کے بغیر شروع ہونے والا ہے۔

ترک نشریاتی ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی آرمی ریڈیو کے رپورٹر یانر کوزین نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ٹرمپ نے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب قریبی رفقا نے اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کو بتایا کہ صدر کو یقین ہے کہ نیتن یاہو انہیں چالاکی سے استعمال کر رہے ہیں۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے مزید کہا کہ ریپبلکن رہنماؤں کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں رون ڈرمر کا لہجہ خود پسندانہ اور عدم تعاون پر مبنی سمجھاگیا، یہ مذاکرات اس بارے میں تھے کہ ٹرمپ کو کیا کرناچاہیے۔عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ کے قریبی لوگوں نے انہیں بتایا کہ نیتن یاہو انہیں چالاکی سے استعمال کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کو اس بات سے سب سے زیادہ نفرت ہے کہ انہیں بیوقوف کے طور پر پیش کیا جائے یا کوئی ان سے کھیلے، اسی وجہ سے انہوں نے نیتن یاہو سے رابطہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

دریں اثناء قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم وسفاکیت کے اثرات نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ خود اس کے فوجیوں پر بھی نمایاں ہونے لگے ہیں۔ ایک تازہ اسرائیلی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں شریک تقریباً 12 فیصد ریزرو فوجی شدید ذہنی صدمات کا شکار ہو چکے ہیں اور اب وہ فوجی خدمات کے لیے نااہل قرار دیے جا رہے ہیں۔

تل ابیب یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسی تناسب کو یعنی 12 فیصد ریزرو اہلکاروں نے خود تسلیم کیا کہ وہ نفسیاتی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جو ان کی دوبارہ عسکری خدمات کی صلاحیت یا خواہش پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق جنگ کے آغاز پر جب قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحیت کا دائرہ بڑھایا تو ریزرو فورس کے طلب پر 100 فیصد اہلکاروں نے لبیک کہا، تاہم اب یہ شرح کم ہو کر صرف 75 سے 80 فیصد کے درمیان رہ گئی ہے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ میں مزاحمتی قوتوں کے ساتھ جاری لڑائی میں مسلسل جھٹکوں اور خطرناک حالات نے صہیونی فوجیوں کی ذہنی طاقت کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث وہ اب دوبارہ جنگ میں جانے سے ہچکچا رہے ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں ان ریزرو اہلکاروں کو دوبارہ طلبی کے احکامات بھیجنے سے گریز کیا ہے جنہوں نے پہلے ہی جنگ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا تاکہ ان کے ممکنہ انکار سے شرمندگی سے بچا جا سکے۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں اپنے وحشیانہ حملے تیز کرنے کے لیے ”دسیوں ہزار” ریزرو اہلکاروں کو دوبارہ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اندرونی سطح پر نفسیاتی شکست اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔