اسلام آباد:وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت مختلف محکموں میں 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو ملازمتوں کی اسکیل وائز تفصیلات سے آگاہ کیا، ان میں سے سات ہزار سات سو 24 ملازمتیں ڈائنگ پوسٹس قرار دی گئی ہیں جو مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔
اس فیصلے کے تحت سب سے زیادہ اسکیل ون کی ملازمتیں ختم کی جائیں گی جن کی تعداد سات ہزار تین سو پانچ جب کہ گریڈ 21ـ22 کی صرف دو ملازمتیں ختم کی جائیں گی، گریڈ 20 کی 36 اور گریڈ 19 کی 99 ملازمتیں مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔
کابینہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے سائز میں کمی کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جاسکے اور اہم ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔اس کے علاوہ حکومت کے زیر انتظام تجارتی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر ان کی ضرورت اور مؤثریت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری اداروں پر اس رائٹ سائزنگ کے اثرات نہیں ہوں گے لیکن انہیں مشیروں، عملے کی تعداد اور تنخواہ کے ڈھانچے کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کے اصلاحاتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک طرف حکومت اخراجات میں کمی کی بات کرتی ہے جب کہ دوسری طرف وفاقی کابینہ کا حجم دوگنا کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی سے حکومت کے ملازمین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ان پر جو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور ہوں گے، جواب میں کابینہ کے سیکریٹری نے اس بات کو تسلیم کیا کہ رائٹ سائزنگ کا فیصلہ اہم ہے اور اس سے ریاست کیلئے خاطر خواہ بچت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری ملازمتوں کے خاتمے سے پہلے ہی اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کے محکموں میں آپریشنل کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور شفافیت و احتساب کو یقینی بنانے کیلئے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ٹاسک سونپ دیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری اور غیر رسمی مساوی معیشت کا خاتمہ حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے کا کلیدی جزو ہے، اصلاحات کو مربوط اور اداروں کی سطح پر کر رہے ہیں تاکہ تبدیلی پائیدار اور دیر پا ہو، پاکستان کی ترقی کیلئے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے ان تمام اقدامات کے نفاذ اور نگرانی کیلئے فی الفور ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی۔شہباز شریف نے رمضان پیکیج کی ترسیل کیلئے ڈیجیٹل والٹ کے کامیاب نظام کو سراہا اور اس کو مزید سیکٹرز میں استعمال کرنے کی ہدایات دیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں وزیراعظم کی ہدایت پر رمضان پیکیج کو مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے لوگوں تک پہنچایا گیا، اجلاس کو معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے جاری اقدامات اور مستقبل کے اقدامات اور تجاویز پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں آئی سی ٹی ایپلی کیشن کا اجراء کیا گیا ہے جس میں 150 سے زائد حکومتی خدمات میسر ہیں، راست گیٹ وے کے ذریعے ادائیگیوں کے حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر اس کا روزمرہ کی ٹرانزیکشنز میں استعمال بڑھانے کیلئے اقدامات تیز کر رہی ہے۔
اجلاس کو حکومت کے 5 نکاتی لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی وصولی یقینی بنانے، کیش کے مقابلے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترغیب دینے کیلئے خریداروں اور کاروباروں کو مختلف سہولیات دینے، حکومتی ادائیگیوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائیز کرنے اور اس حوالے سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا کی مانیٹرنگ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی تمام تر سرکاری ادائیگیاں بشمول تنخواہ اور دیگر بلنگ ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جا رہی ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ،علی پرویز ملک،شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں جناح اسکوائر انڈرپاس کے سنگ بنیادکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بلوچستان کا ٹریک 2 ہزار کے قریب جانیں نگل چکا اس خونی ٹریک کو ہائی وے بنانے جارہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر ہیں،کراچی، قلات، خضدار اور کوئٹہ شاہراہ منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی اس سڑک کو جسے خونی ٹریک بھی کہا جاتا ہے ، ہائی وے بنانے جارہے ہیں ، اس کی کوالٹی موٹر وے جیسی ہوگی ، 2 سال میں 300 ارب سے زائد کے تخمینے سے شاہراہ تعمیر ہوگی۔
بلوچستان کے عوام کو ایسا منصوبہ چاہیے تھا جو تمام اقوام کے دل کی آواز ہو، این ایف سی میں بھی بلوچستان کاکوٹا ڈبل کردیا گیا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے ، ٹیم ورک سے ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے، اب ہم ترقی و خوش حالی کے سفر پر گامزن ہیں۔
بہترین کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان کی عالمی سطح پر درجہ بندی میں بہتری آئی، پاکستان کی تکمیل تمام اکائیوں سے ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں توسیع و تزئین کے وسیع و عریض منصوبے جاری ہیں، ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری آچکی ہے، بہترین اقدامات کے لیے محسن نقوی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں موٹر ویز ہیں۔ بلوچستا ن کے لئے بھی ایسا بڑا منصوبہ وقت کی ضرورت اور بلوچستان میں بسنے والے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے دل کی آواز ہے۔ پاکستان گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ 4 وفاقی اکائیوں سے بنتا ہے۔ اس کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ، کسی بھی ایک وفاقی اکائی کے پیچھے رہ جانے سے پاکستان کی ترقی متاثر ہوتی ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم نے جناح اسکوائر مری روڈ انڈ رپاس کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد کو آنے والے دنوں میں مزید خوبصورت بنایا جائے گا۔ وزیراعظم سے 60 کی بجائے 35 دن بعد انڈر پاس کا افتتاح کرائیں گے،اب اسلام آباد کے چوک پوائنٹس پر بھی کام شروع کر دیا ہے۔
فیصل مسجد چوک پر ٹریفک کے بہائو کو کم کرنے کے لئے کام شروع کر دیا ہے۔ پارکنگ کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ بلیو ایریا مین پارکنگ پلازہ بند تھا جس کو فعال بنایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس میں ٹریفک کیڈر الگ بنایا جائیگا۔ کچھ مقامات پر پارکنگ فیس کا آغازکیاجا رہا ہے۔ روڈ ز پر پارکنگ ختم کی جائیگی۔