بلا قصور ڈمپر جلائے گئے، ڈرائیوروں کا احتجاج، کئی گھنٹے ٹریفک جام

کراچی:کراچی پاور ہاؤس چورنگی پر ہونے والے حادثے کے بعد ڈمپروں کو آگ لگانے کے خلاف سپر ہائی وے پر ڈمپر ڈرائیوروں نے احتجاج کیا جس سے سہراب گوٹھ پر ٹریفک جام ہوگیا، تاہم مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا۔
ڈمپر ڈرائیوروں نے کچرے اور پتھروں سے بھرے ٹرک سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر کے قریب سڑک پر گرا دیے جس سے ٹریفک معطل ہوگیا۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر سہراب گوٹھ آنے اور جانے والی سڑکیں مکمل طور پر بند ہوگئیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
اس موقع پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈمپروں کو آگ لگانے والے ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو احتجاجاً پورا شہر بند کردیں گے۔ بعد ازاں سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد ڈمپرز مالکان نے احتجاج ختم کردیا اور منتشر ہوگئے۔
ادھر ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ روز ڈمپر جلانے کے واقعات حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جلائے گئے۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے بتایا کہ کل کوئی حادثہ نہیں جھگڑا ہوا، ڈمپر ڈرائیور بھاگا تو موٹر سائیکل زد میں آئی جس پر کو ئی سوار نہیں تھا۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ افواہوں، سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات نے جلتی پر تیل کا کام کیا، نامعلوم افراد اب نامعلوم نہیں رہے ہم نے معلوم لگا لیا ہے۔
انہوںنے بتایا کہ اسپتال میں نہ کوئی زخمی پہنچانہ ہی کوئی ہلاکت ہوئی ہے، ڈمپر ڈرائیور منگھو پیر تک گیا تو اس کا پیچھا کیا گیا، ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے مزید بتایا کہ گرفتار ڈرائیور نے بتایا کہ جھگڑا کیسے ہوا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتاریاں کی ہیں۔ اس سے پہلے 8واٹر ٹینکر جلائے جانے کے بعد کراچی واٹر کارپوریشن کی ٹینکر سروس معطل کردی گئی جب کہ تمام 7 ہائیڈرنٹس پر ٹینکرز غائب ہوگئے۔واٹر بورڈ حکام کے مطابق لانڈھی اور شیرپاؤ ہائیڈرنٹس پر پانی ہی موجود نہیں ہے، نیپا اورصفورہ ہائیڈرنٹس سے ایمرجنسی سروس اور اسپتالوں کو پانی فراہم کیا جارہا ہے۔