آئی پی پیز کیساتھ بات چیت مکمل،آئندہ ہفتوں معاہدے کا امکان

اسلام آباد:معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی 29 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ بات چیت مکمل ہوگئی ہے اور آئندہ ہفتوں میں مزید آئی پی پیز کے ساتھ بھی معاہدے ہونے کا امکان ہے۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) اور 7 آئی پی پیز کی ٹیرف نظرثانی کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔

آئی پی پیز نے ابنارمل پرافٹ پرنیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے تحقیقات کو بند کرنے کی درخواست کی۔سی پی پی اے نے کہا کہ فیول اور آپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں آئی پی پیز سے رقم ریکورکرلی گئی، فیول اورآپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں بچت کو حکومت کے ساتھ شیئرکیاجائے گا۔

نمائندہ نشاط پاور نے نیپرا سے استدعا کی کہ ہماری درخواست مشروط ہے ، نظرثانی کی درخواست ہمارے خلاف تمام کیسز کے ختم کرنے سے مشروط ہے، آئی پی پیز نے نیپرا کے تمام نوٹسز کو اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔نمائندہ پاورٹیک نے مطالبہ کیا کہ ہمارے خلاف سوموٹو پروسیڈنگز کو واپس لیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی 29 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت مکمل ہوگئی ہے اور آئندہ ہفتوں میں مزید آئی پی پیز کے ساتھ بھی معاہدے ہونے کا امکان ہے۔نیپرا میں دوران سماعت سی پی پی اے کی اتھارٹی کو معاہدوں پر پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

نمائندہ نارووال انرجی نے کہا کہ فرنس آئل کی قیمتوں کا بھی کوئی میکانزم ہونا چاہئے۔سی پی پی اے نے کہا کہ 7 آئی پی پیز کی وجہ سے قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ کمی متوقع ہے، یہ کمی گزشتہ سال کی ریفرنس ویلیو کی جنریشن پر مبنی ہے۔

صارفین نے سوال کیا کہ تقریباً 20 سے زائد آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، کتنا ریلیف ملے گا، اس وقت بھی 2 ہزار ارب کی کپیسٹی پیمنٹ دے رہے ہیں،کتنی کم ہوگی۔ سی پی پی اے نے تصدیق کی کہ اس وقت تک 29 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جن کے ساتھ مذاکرات ہوئے ان میں حکومت کی آئی پی پیز بھی شامل ہیں۔

سوال کیا گیا کہ 10 آئی پی پیز نے وزیر اعظم کو خط لکھا کہ زور زبردستی کی جا رہی ہے، سی پی پی اے نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرنا حکومت وقت کا حق ہے، کسی آئی پی پیز کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی گئی ہے۔

روپے اور ڈالر کی قدر کے فرق کے طریقہ کار ،ٹیک اینڈ پے سسٹم کے تحت ادائیگیوں کے طریقہ کار اور انشور کیپ پر بحث ہوئی، نیپرا کو بریفنگ دی گئی کہ ان آئی پی پیز اور سی پی پی اے کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں۔

ایم ڈی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے کہا کہ آئی پی پیز نے 11 ارب روپے سے زیادہ لیٹ پیمنٹ سرچارجز معاف کر دیے، سی پی پی اے اور آئی پی پیز اپنے اپنے متازعہ کیسز عدالتوں سے واپس لیںگی۔ صارفین نے سوالات کیے کہ کیا صرف ان سات آئی پی پیز کے ساتھ ہی بات چیت ہوئی۔

سی پی پی اے حکام نے کہا کہ یہ سات آئی پی پیز 2002ء پالیسی کے تحت لگے، ان سات آئی پی پیز سے بات چیت کے نتیجے میں 50 پیسے فی یونٹ کمی آئے گی، مجموعی طور آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں 920 ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔سی پی پی اے حکام نے کہا کہ یہ فائدہ پاور پلانٹس کی کل عمر کے دوران ہو گا، یہ ابتک 29 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہو چکے۔