نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے، اسرائیل پر خانہ جنگی کے بادل منڈلانے لگے (علی ہلال)

اسرائیل کے سیاسی وعسکری امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں اور ماہرین نے کہاہے کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی مفاد پرستانہ پالیسی کے باعث اسرائیل کے خانہ جنگی کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ رہاہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی یہ پیش گوئی کی ہے جبکہ اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر ہائیر لبید نے بھی گزشتہ روز احتجاجی مظاہروں کے دوران کہاہے کہ نیتن یاہو کے پیدا کردہ حالات ملک کو خانہ جنگی کہ جانب دھکیل رہے ہیں۔
آخر کو وہ کونسے عوامل ہیں جن کے باعث صہیونی ریاست میں خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہورہاہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کے مختلف اداروں نے اپنی رپورٹوں میں کہاہے کہ گزشتہ بدھ کو جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنرل سیکورٹی سروس ( شاباک) کے سربراہ رونین بار کو برطرف کرنے کےلئے اجلاس بلایا اور ان کی برطرفی کا حکم جاری کیا تو اسرائیلی عدالت راستے میں آگئی۔ اسرائیلی سپریم کورٹ کی جج خاتون گیلا شتاینٹس نے اس فیصلے کو روک دیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں بہت سی درخواستیں دائر ہوئی ہیں لہٰذا عدالت کو پہلے ان درخواستوں کو دیکھنا ہوگا۔ اس کے بغیر عدالت شاباک سربراہ کی برطرفی کے فیصلے کہ پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دے سکتی۔
اسرائیلی چینل 13 نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کورٹ کا یہ فیصلہ محض ایک عدالتی ڈراما ہے جس کے انتہائی برے نتائج سامنے آئیں گے اور معاملے کو مزید پیچیدہ بنائیں گے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اطلاعات شلومو عدالتی فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے عدالت پر برس پڑا ہے اور کہاہے کہ کچھ بھی ہو مگر شاباک سربراہ کو 10 اپریل سے قبل اپنے منصب سے استعفا دینا ہوگا۔ اس میں عدالتی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ نیتن یاہو حکومتی وزیروں نے حکومت کی جوڈیشل ایڈوائزر خاتون کو بھی برطرف کرنے کے لئے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ حکومتی اتحادیوں کا کہناہے کہ حکومت کی خاتون جوڈیشنل ایڈوائزر نے عدالتی مداخلت کو روکنے کےلئے اقدام نہیں کیا۔ 24 مارچ کو اس فیصلے پر اسرائیلی پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد ہورہاہے جس کے بعد یہ معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ کے پاس جائے گا۔اسرائیلی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان جاری اس رسہ کشی کے بارے صہیونی ریاست کے سابق چیف جسٹس اہارون براک نے چینل 13 کو بتایا کہ یہ معاملہ اسرائیل کو غیر معمولی تشدد کی جانب لے جارہاہے جس کے بہت جلد خانہ جنگی میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ ان کے مطابق مظاہرین کو کچل دیا گیا ہے اور اب بعید نہیں کہ ہتھیاروں کا استعمال شروع ہوں۔
یہ اسرائیل کی آٹھویں جنگ ہوگی جس میں گلی کوچوں میں لوگ ایک دوسرے کو ماریں گے۔ اسرائیل کے سابق ملٹری انٹیلی جنس چیف عاموس یلدین نے بتایا کہ سات اکتوبر کے بعد ہم سب بہت بڑے صدمے سے دوچار ہیں لیکن یہاں کچھ لوگ ہیں ( نیتن یاہو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے)جو باقاعدہ سیاسی گھمنڈ اور نشے میں مبتلا ہیں۔ اسرائیل کے سابق اسسٹنٹ چیف آف اسٹاف ہائیر جولان نے ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاہے کہ نیتن یاہو حکومت کی جوڈیشنل ایڈوائزر اور شاباک سربراہ کو برطرف کرکے آخری چوکیدار کو بھی گھر بھیج دینا چاہتے ہیں جس کے بعد ملک میں کبھی بھی آزادانہ انتخابات منعقد نہیں ہوسکیں گے۔ ان کے مطابق نیتن یاہو کو یقین ہوچکا ہے کہ اگلے انتخابات میں وہ کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے جس کے پیش نظر وہ ملک کی جمہوری بنیادوں کو تباہ کرکے اپنے اقتدار کو دوام دینے کےلئے سرگرم ہے۔
ہفتے کی شام سے اسرائیل میں نیتن یاہو کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا ہے جس میں اپوزیشن لیڈر ہائیر لبید سمیت تمام اپوزیشن راہنماو¿ں نے ٹیکس نہ دینے کی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن راہنماوں نے کہاہے کہ وہ ملک کو مکمل جام کردیں گے۔ مظاہرین نے حکومت سے غزہ جنگ بند کرنے اور وہاں قید اسرائیلیوں کی قیدی تبادلے میں رہائی کو یقینی بنانے کے ساتھ شاباک سربراہ کے خلاف اقدام کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ ہائیر لبید نے مظاہرین سے خطاب میں بتایا کہ ہمیں ملک کے ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں ، ہوائی اڈوں اور عدالتوں سمیت سب کچھ بند کرنا ہوگا۔ ہائیر لبید نے عوام سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی حکومت تم سے بڑی ہوشیاری کے ساتھ چوری کررہی ہے۔ وزیراعظم نے دوبارہ فورسز غزہ بھیج دی ہیں۔ جس سے جہاں ان کی جانوں کو خطرہ ہے وہیں ہمارے ٹیکسز کا بھی ناجائز استعمال ہوریاہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کو اسرائیلی اپوزیشن پارٹیوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ان کے لئے نیتن یاہو قابل اعتماد نہیں رہے ہیں اور اب انہیں استعفا دینا پڑے گا۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس وقت اسرائیل میں ایک ایسے اہم اور حساس اور خطرناک مجرمانہ تحقیقات جاری ہیں جس میں نیتن یاہو کے دفتر کے اہم ذمہ دار ملوث ہیں۔ یہ تحقیق شاباک کررہی ہے لیکن جیسے ہی اس تحقیق پر کام شروع ہوا نیتن یاہو نے شاباک سربراہ کو برطرف کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق صہیونی ریاست کی تاریخ میں کبھی شاباک سربراہ کو برطرف نہیں کیا گیا۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسے برطرف کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اسرائیلی جریدے یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے غزہ میں قید اسرائیلی باشندوں کی رہائی کے لئے مظاہرہ کرنے والے مظاہرین پر بدترین تشدد کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ جس سے ملک میں امن وامان کی صورتحال بگڑنے لگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بدھ کو اپنے شروع ہغوالے مظاہروں کے اثرات کم کرنے کے لئے منگل کو ہی فجر کے وقت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ جنگ چھیڑ دی ہے۔ جس پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی جریدے گارجین نے کہا ہے کہ اس جارحیت کا نشانہ بننے والے معصوم بچے اور خواتین بنے ہیں۔ سویزر لینڈ کے جریدے لوتان نے لکھا ہے کہ اسرائیل غزہ کو جانے والی امداد پر قابض ہورہا ہے اور باقاعدہ انسانی امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ منگل سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 630 سے تجاوز کرگئی ہے۔ جبکہ ابھی اسرائیل زمینی مداخلت کی تیاری کررہاہے۔ اسرائیل مغربی کنارے میں بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ جنوبی لبنان پر بھی ہفتے کی صبح سے اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں 25 کے قریب افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔