ملز مالکان چینی کے 2 نرخوں کے تعین پر بضد، ایکس مل قیمت صرف ایک ماہ کیلئے مقرر

اسلام آباد: گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت چینی کی قیمت میں اضافے کے معاملے پر ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شوگرملز مالکان کمرشل صارفین کے لیے قیمت مقررکرنے کے حق سے دستبردار ہونے کو تیار نہ ہوئے اور چینی کی ایکس مل قیمت 159روپے صرف ایک ماہ کے لیے مقرر کرنے پر مشکل سے آمادہ ہوئے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کے 2نرخ مقرر کرنا چاہتے ہیں مگر حکومتی ٹیم کے مطابق چینی کے 2نرخ مقرر نہیں کر سکتے۔ اس حوالے سے شوگر ملز مالکان نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے سستی اورکمرشل صارفین کے لیے مہنگی چینی فراہم کریں گے جب کہ رواں سال گنے کی قیمت 700 سے 750 روپے فی من ادا کی گئی۔

حکومتی ٹیم کا موقف ہے کہ کسان کو گنے کی قیمت 350روپے فی من ادا کی گئی، کیسے یقینی بنایا جائیگا کہ منڈی میں گھریلوصارفین کے لیے فراہم کی گئی چینی گھریلو صارفین تک ہی پہنچے گی؟حکومتی ٹیم نے کہا کہ منڈی والے گھریلو صارفین کے لیے فراہم کی گئی چینی کمرشل نرخ پرمشروبات اوربیکریوں کو ہی بیچیں گے۔

اس فیصلے سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوگی جس سے نرخ بڑھیں گے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اختلافات کے بعد اس معاملے پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہو گا اور چینی کی قیمت پر اگلا اجلاس عید کے فورا بعد بلایا جائے گا۔ادھرشوگر ڈیلرز کی جانب سے شوگر ملز کے ڈیلیوری آرڈرز پر سٹہ کھیلنے کی وجہ سے چینی مہنگی ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔

میڈیارپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں چینی کی گراں فروشی کے خلاف وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی سمیت سندھ بھر میں 3وفاقی اداروں کی مشترکہ ٹیموں کے شوگر مافیا کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

ان کارروائیوں میں شامل حساس ادارے کے ذمہ دار افسر کے مطابق ایف آئی اے، ایف بی آر اور انٹیلی جنس بیورونے شوگر مافیا کے خلاف 2روز قبل مشترکہ کریک ڈائون شروع کیا اور چینی کے ہول سیل ڈیلرز کی پکڑ دھکڑ شروع کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ گرفتاری تو عمل میں نہیں آئی تاہم چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ہی شوگر مافیا نے گھٹنے ٹیک دیے اور فوری طور پر چینی کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ شوگر ڈیلرز کی جانب سے شوگر ملز کے ڈیلیوری آرڈرز پر سٹہ کھیلنے کی وجہ سے چینی مہنگی ہوئی تھی۔