اسلام آباد:سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ شہباز شریف سے حکومت سنبھالی نہیں جارہی ہے، استعفا دیں اور فوری الیکشن کروائے جائیں۔افغانستان کے ساتھ جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ ہمارے ہاں جرگوں کا رواج ہے اور ساتھ میں دوست ممالک کو ساتھ ملا سکتے ہیں۔
عید کے بعد اتحاد کو حتمی شکل دیں گے اور بلوچستان میں آل پارٹیز کانفرنس کریں گے۔جماعت اسلامی کے ساتھ جوائنٹ اے پی سی کرنا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی کو دعوت دیں گے کہ اے پی سی ہمارے پلیٹ فارم سے ہو۔
پارلیمنٹ ہائوس کے باہر دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا عالم دیکھیں کہ اجلاس شروع ہوا اور کوئی متعلقہ وزیر نہیں تھا۔وزراء کی فوج ظفر موج بھرتی کی ہے لیکن اجلاس نہیں چلا سکتے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم سنتالیس کی یہ حکومت جو کچھ کر رہی ہے اور جو قانون سازی کی ہے وہ عوام کی بھلائی کے لیے ہو نی چاہیے لیکن یہ لوگ اپنی من مانی اور عیاشیوں کے لیے اس اسمبلی کو استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا انہوں نے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اس کا نتیجہ کیا نکلا۔
ہم نے کہا ہم اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اپنے لیڈر تک تو رسائی دیں لیکن یہ ملک کی سب سے مقبول پارٹی کے سربراہ سے ملاقات تک نہیں کروا سکے ۔ ان کے پاس ایک طریقہ ہے کہ بس پی ٹی آئی کی قیادت اور ورکرز کو زدکوب کیا جائے انہیں تنگ کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہمارے سینکڑوں ورکرز مختلف جیلوں میں ہیں اور ان کے خلاف مزید کیس بنائے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر زرتاج گل نے کہا پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے کہ آپ کی ہر بات تاریخ کا حصہ بن جاتی ہے ۔ اس ماہ مقدس میں ملک کو نظر لگ گئی ہے علمائے کرام کا قتل ہو رہا ہے ۔ ن لیگ کا رویہ ایسا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بطور ربڑ اسٹیمپ استعمال کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا تین سال سے پی ٹی ائی کے ساتھ فسطائیت برتی جا رہی ہے ۔ اس سے ملک پیچھے جا رہا ہے اس پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے جو ووٹ لیے تو وہ وزیراعظم ہوتے لیکن انہیں جیل میں بند کیا ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد ہوتا تو یہ کہ آپ لوگ جوابدہ ہوتے لیکن یہاں پی ٹی ائی کو فکس کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے زبان بندی کر دی گئی ہے ۔