پاکستانی صحافیوں کے دورہ اسرائیل کی تحقیقات ہوں گی،دفتر خارجہ

اسلام آباد: وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں اور محققین کے وفد کے بارے میں لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا جبکہ ان کا دوٹوک انداز میں کہنا تھا کہ پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان کو اس دورے کے بارے میں کوئی پیشگی علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کی تفصیلات موجود ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں۔

ہمیں اس دورے کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہی پتہ چلا، جو میرے خیال میں گذشتہ روز شائع ہوئی تھیں۔ ہمارے پاس معلومات کا یہی واحد ذریعہ ہیں۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے یا فلسطین یا اسرائیل کے سوال یا فلسطین یا عرب اسرائیل مسائل کے سوال پر پاکستان کے موقف میں تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پاکستانی صحافیوں کے وفد کے مبینہ دورہ اسرائیل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس دورے کا وزارت خارجہ یا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور جب ہمارے پاس واضح تصویر ہو گی تو ہم اس پر تبصرہ کر سکیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ وہاں موجود یا جانے والے افراد کے بارے میں ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے، سوائے ایک فرد کے جس نے ٹویٹ کیا، ہم نہیں جانتے کہ وہاں کون تھے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل جانے والے وفد میں ایک صحافی نے اپنے تجربہ سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی تھی تاہم انڈپینڈنٹ اردو کو اس سے متعلق کوئی پوسٹ نہیں ملی۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے مزید کہا چونکہ ہم ان افراد کو نہیں جانتے تھے، لہذا اس بارے میں کہ یہ کس قسم کا پاسپورٹ لے کر جا رہے تھے، اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ شاید وہ دوہری شہریت کے حامل ہوں، اس لیے میں اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ ملک پر امریکا کی سفری پابندیوں سے متعلق سرکاری سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں جب کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں، دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک تھا۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک سفری پابندیوں سے متعلق باضابطہ طور پر سرکار سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پابندیوں کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے، امریکا میں داخلہ پابندیوں کی رپورٹوں کی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل ویزا معاملات کے حوالے سے ہونے والا اجلاس معمول کے اجلاسوں کا حصہ تھا، کسی سفارت کار کی طلبی ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے، اس میں کچھ بھی غیرمعمولی نہیں ہوتا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات مضبوط اور کثیر الجہتی ہیں، یہ تعلقات دہائیوں پر مبنی ہیں۔