نیویارک:پاکستان نے سلامتی کونسل پر افغانستان کے اندر اور وہاں سے ہونے والی دہشتگردی کے خلاف کارروائی کو ترجیح دینے پر زوردیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق 15رکنی کونسل نے اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان کے مینڈیٹ میں مزید ایک سال کی توسیع کرنے والی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے، اس قرارداد کا ابتدائی مسودہ چین اور پاکستان نے تیار اور پیش کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ طالبان حکومت داعش کے خاتمے میں موثر ثابت نہیں ہوئی، اس نے کئی دیگر دہشتگرد گروہوں کو برداشت کیا ہے ، تحریک طالبان پاکستان ، بلوچستان لبریشن آرمی اور اس کے مجید بریگیڈ کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سرحد پار حملوں میں ملوث ہے۔
پاکستانی مندوب نے گزشتہ ہفتے بلوچستان میں مسافر ٹرین پر بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے حملے کو اجاگر کیا جس میں دہشتگردوں نے سیکڑوں مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور 25بے گناہ افراد کو شہید کیا۔منیراکرم نے سلامتی کونسل کو بتایاکہ حملے کے دوران دہشتگردوں کا اپنے ہینڈلرزسے افغانستان میں مسلسل رابطہ تھا جہاں سے اس حملے کی منصوبہ بندی اور ہدایات دی گئیں۔
شواہد ہیں کہ یہ حملہ ہمارے بنیادی مخالف نے اپنے افغان پراکسیز کے ذریعے شروع اور مالی اعانت فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشتگرد حملے واضح طور پر ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور خاص طور پر پاکستان کے چین کے ساتھ تعاون اور سی پیک میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔