(سلامتی کمیٹی کا اجلاس)سیاسی و عسکری قیادت کا دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ

اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین،آرمی چیف،اہم دفاعی وحکومتی شخصیات اور سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ قومی سیاسی وعسکری قیادت نے دہشت گردوں اور خوارج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق قومی سیاسی وعسکری قیادت کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تفصیلی غورکیا۔

افغانستان میں شدت پسند دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہر قسم کی ہمدردی کے اظہار کی مذمت کی گئی۔ دہشت گردی کے چیلنجزپرقابو پانے کے لیے قومی وضروری قوانین نافذ کرنے اوراداروں کی بھرپورحمایت پر زور دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا خاتمہ ممکن بنانے کے لیے مربوط اور منظم حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے کسی بھی گروہ کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائیگی۔ کمیٹی نے سوشل میڈیا پردہشت گردی کے بیانیے کوفروغ دینے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی سفارش کی۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ پاکستانی اداروں کو قانون نافذ کرنے اور قومی سلامتی کے معاملات میں مکمل آزادی ہونی چاہیے۔کمیٹی نے اس بات پرزور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔ کمیٹی نے زوردیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی مزید بہتربنانے کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں۔

کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کااظہار کیا اور کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔اعلامیے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو کمزوری نہیں دکھانی چاہیے، ایک مضبوط اور مربوط حکمت عملی کے تحت قومی سلامتی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے آرمی چیف سید عاصم منیر سے میٹنگ کے آخر میں دعا کی درخواست کی۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کے لیے دعا کروائی۔

دریں اثناء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کی عدم شرکت کو افسوسناک اور غیر سنجیدہ طرز عمل قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ان قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے جو قوم کی مقدس امانت ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف سب کو متحدہ ہو کر آگے بڑھنا ہے،گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا’قربانیوں کی بدولت پاکستان کا امن بحال ہوا، معیشت سنبھلی اور ملک کی رونقیں بحال ہوئیں۔

دہشت گردوں کا اصل نشانہ عوام کا اتحاد ہے،فوج اور عوام ایک ہیں، ان کے مابین دراڑ ڈالنے کی سازش پہلے کامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی’جو ملک، قوم، افواج پاکستان، شہیدوں و غازیوں کے ساتھ نہیں وہ دہشتگردوں کا ساتھی اور انکا اتحادی ہے۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی نعیمی سمیت سینکڑوں اہم شخصیات کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیوں کا ذکر کیا، دسمبر 2014 ء میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد میرے قائد میاں محمد نواز شریف نے پوری قوم کو متحد کیا۔

پوری قوم نے مل کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا، افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکورٹی ایجنسیز، سیاستدان، پاکستانی شہریوں نے لازوال قربانیوں کی داستان رقم کی۔2018ء میں قائم ہونے والی نا اہل حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کر دیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد روک دیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم جو آج خمیازہ بھگت رہی ہے وہ اس پالیسی کا نتیجہ ہے، پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے،دہشتگردی کو ایک مرتبہ پھر سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ہم سب کو آہنی عزم کااعادہ کرنا ہوگا، دہشت گردوں کا اصل نشانہ عوام کا اتحاد ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں جعفر ایکسپریس پر دھشتگرد حملے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، فوجی جوانوں و افسران نے پیشہ ورانہ مہارت سے سینکڑوں جانیں بچائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے افواج پاکستان کی قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیااور کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا رہے ہیں۔

آج کی فیصلہ کن گھڑی یہ تقاضا کرتی ہے کہ ہم سوال کریں، کہ کون کس کے ساتھ کھڑا ہے،آج اس ملک کے 25 کروڑ عوام پاکستان اور اسکی سلامتی کے محافظوں، افواج پاکستان و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پراپیگنڈے کے ذریعے فوج اور عوام کے مابین دراڑ ڈالنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے’فوج اور عوام ایک ہیں، نہ انکے مابین دراڑ ڈالنے کی سازش پہلے کامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسے شر پسند عناصر کی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کا حصول ہمارے اسلاف کی لاکھوں قربانیوں کے بعد ممکن ہوا،ہم انکی قربانیوں کو کبھی رائیگان نہیں جانے دیں گے،پاکستان ہے، تو ہم سب ہیں، ہماری سیاست ہے۔

علاوہ ازیںپارلیمنٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پونے چھ گھٹنے جاری رہا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف نے پچاس منٹ بریفنگ دی جبکہ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بھی اجلاس کو آگاہی دی۔

اجلاس میں بلاول بھٹو، اراکین کابینہ، وزرائے اعلیٰ، گورنرز بھی موجود تھے۔ اپوزیشن ارکان اور وزیرداخلہ محسن نقوی اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ بریفنگ میں ملک میں جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنزکی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا، فتنہ الخوارج کے خلاف جاری کارروائیوں کے بارے میں بتایا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری حکام نے فتنہ الخوارج کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی پربریفنگ دی اور افغانستان سے ہونیوالی دہشت گرد کارروایئوں پربھی اجلاس کو بتایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری حکام نے ضم شدہ اضلاع کی سیکورٹی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے محرکات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق عسکری حکام نے کالعدم جماعت کو ملنے والی غیر ملکی سپورٹ کے بارے میں بتایا۔قبل ازیںچیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیرنے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مملکت پاکستان کو ”ہارڈ اسٹیٹ” بنانے کی ضرورت ہے، ہم کب تک ایک سافٹ اسٹیٹ کے طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔ پائیدار استحکام کے لئے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔آرمی چیف نے کہا کہ یہ ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ہم گورننس کے گیپس (خلا) کو کب تک افواج پاکستان اور شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے۔آرمی چیف نے کہا کہ علماء سے درخواست ہے وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی چیز نہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تحفظ کیلئے یک زبان ہو کر اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو سمجھتے ہیں وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کر سکتے ہیں آج کا دن ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولتکاروں کو بھی ناکام کریں گے۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے، جو کچھ بھی ہو جائے انشاء اللہ ہم کامیاب ہونگے۔