ممبئی:بھارت میں سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے اقتصادی اور سماجی بائیکاٹ کی طرح طرح کی وڈیوز اور اپیلوں کے نتیجہ میں ملک بھر میں لاکھوں مسلمان تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کروڑوں روپے کمانے والے مسلمان پھلوں کے ٹھیلے لگا نے پر مجبور ہیں۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں اہلیہ نگر ضلع کے مادھی گاں کی پنچایت نے سالانہ کانیف ناتھ مہاراج یاترا کے موقع پر مسلمان دکانداروں کی شرکت پر پابندی لگائی تو ریاست کے ایک وزیر نتیش رانے نے اس قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ ریاست میں ایک ہندوتوا کی حکومت ہے۔
یہ سالانہ مذہبی میلہ مارچ کے وسط میں منعقد کیا جاتا ہے جس میں ضلع اور پوری ریاست سے ہزاروں ہندو زائرین اور تاجر شرکت کرتے آئے ہیں جہاں تمام برادریوں کے لوگ سٹال لگا کر مختلف اشیا فروخت کرتے ہیں۔مادھی گاں کی آبادی تقریبا پانچ ہزار ہے جس میں 650 مسلمان بھی شامل ہیں۔
گائوں کی منتخب پنچایت نے 22 فروری کو یہ فیصلہ کیا کہ اس مذہبی یاترا میں مسلم تاجروں کو کاروبار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سخت گیر ہندو تنظیموں اور حکمراں جماعت بی جے پی سے وابستہ مقامی رہنما مسلمانوں کو دکان اور مکان کرائے پر نہ دینے اور ان سے خرید و فروخت نہ کرنے کی اپیلیں کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کے اس سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کی مہم کا مسلمانوں کے کاروبار پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔
