خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والے جانی نقصان کی پولیس رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال دہشت گردی کے ایک ہزار 588واقعات ہوئے جن میں 223شہری شہید اور 570زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 137پولیس اہلکار شہید اور 236زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 18اہلکار بھی شہید ہوئے۔فیڈرل کانسٹیبلری کے124جوان شہید اور244زخمی ہوئے۔ 348دہشت گرد مارے گئے، دہشت گردی کے سب سے زیادہ 394کیسز بنوں ریجن میں درج ہوئے۔
بنوں میں سب سے زیادہ 41پولیس اہلکار شہید اور 89زخمی ہوئے، بنوں ریجن میں 54شہری شہید اور 125زخمی ہوئے۔ڈیرہ اسماعیل خان ریجن میں 152مقدمات درج ہوئے، یہاں137دہشت گرد ہلاک ہوئے۔شمالی وزیرستان میں181کیس رجسٹرڈ ہوئے اور یہاں 38شہری شہید اور 182زخمی ہوئے۔جنوبی وزیرستان میں 103کیس درج ہوئے، یہاں 39شہری شہید اور86زخمی ہوئے۔
ادھرسیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سال 2025ء میں بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف 78ہزار آپریشنز کیے، جس کے نتیجے میں 700سے زیادہ دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2025ء میں صوبے میں دہشتگردوں کے خلاف 78ہزار آپریشنز کیے گئے، جن میں پولیس، پاک فوج اور باقی قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان آپریشنز میں 707دہشتگرد مارے گئے، جبکہ ان کارروائیوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 202اہلکار شہید ہوئے، اس دوران دہشتگردی کے واقعات میں 280سویلینز بھی شہید ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز جاری رہیں گے۔اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان نے بتایا کہ وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے انسداد دہشتگردی کی ڈومین کے اوپر ایک کمیٹی بھی بنائی ہوئے ہے، یہ کمیٹی سی ٹی ڈی ڈیپارٹمنٹ کو بہتر کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔
حکومت بلوچستان نے تھانوں کی قلعہ بندی کے لیے 2ارب روپے مختص کیے ہوئے ہیں، صوبے کے تمام تھانوں کو قلعہ بند کیا جائے گا، سیکورٹی فورسز کو جدید ہتھیار مہیا کرنے کے لیے کام جاری ہے، ڈرون لیے جارہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی ٹریننگ باقی صوبوں کی فورسز کے ساتھ مل کر چل رہی ہے، 60فیصد ٹریننگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ امید ہے کہ مالی سال کے اختتام پر ٹریننگ 100 فیصد مکمل ہوجائے گی۔رواں سال اکتوبر میں ایس ایچ او خاران کو شہید کیا گیا تھا، ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا تعلق کالعدم تنظیم فتنہ الہندوستان سے ہے۔انہوں نے گرفتار دہشت گردوں کی ویڈیوز بھی دکھائیں جس میں وہ اپنے جرائم کا اعتراف کررہے ہیں۔

