سینیٹ،اپوزیشن لیڈرکوقرارداد پیش کرنے سے روکنے پر ہنگامہ

اسلام آباد:سینیٹ اجلاس کے دوران پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کو ایوان میں قرارداد پیش کرنے سے روک دیا جب کہ اس دوران شبلی فراز اور اعظم نذیر تارڑ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹ اجلاس چیئرمین سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت شروع ہوا، ایجنڈے میں 2 توجہ دلائو نوٹسز شامل تھے، اجلاس میں زیادہ تر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں، وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وقفہ سوالات میں جوابات دینا کابینہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے وزراء کی آمد تک وقفہ سوالات موخر کردیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے وزیرقانون کی تقریر کے دوران شورشرابہ کیا، وزیرقانون نے کہا کہ اگر آپ ایوان کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ایوان کو ایک سال مکمل ہورہاہے، اس ایک سال میں ایک صوبے کی نمائندگی ہی نہیں ہے، گیلانی صاحب نے 8اپریل کو حلف لیا تھا لیکن ان کی ٹرم تو 20مارچ کو ختم ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سینیٹ کو پورا نہیں کرسکا، الیکشن کمیشن ایک صوبے میں الیکشن کروا ہی نہیں سکا، ثانیہ نشتر کا استعفا چھ مہینے قبول نہیں کیا گیا، اس سارے عمل میں قوانین کی کتنی شقوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایاجائے ایوان پورا ہی نہیں تواس دوران جتنے قوانین پاس ہوئے ان کی قانونی حیثیت کیاہوگی، کیا بعید ہے کہ ان ساری چیزوں پر ہم آپ سب کے اوپر آرٹیکل 6لگ جائے، یہ سب کچھ صرف ایک شخص بانی پی ٹی آئی کیلئے ہورہا ہے، یہ ہائوس فیڈریشن کا نمائندہ نہیں رہا،یہ فیڈریشن کے چند چنے ہوئے لوگوں کا نمائندہ ہے، پورے صوبے کی نمائندگی اس ایوان میں نہیں ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ آپ آئین اور قانون پر عملداری کیوں نہیں کرتے، ہم عدالتوں میں جاتے ہیں تو ہمارے لئے عدالتوں کے دروازے بندہیں، 26ویں ترمیم کے بعد آپ نے کورٹ پیکنگ تو کرلی ہے، آپ ہمیں جلسے کرنے نہیں دیتے۔

وزیرقانون نے اپوزیشن لیڈر کو جواب دیا کہ سینیٹ کے الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن نے شیڈول دیا، کے پی کے میں اکثریتی جماعت پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت نے وزیراعلیٰ منتخب کیا، شیڈول کے مطابق الیکشن ہونا تھے، کے پی کے کے اسپیکرنے اپنے نمائندگان کا حلف نہیں لیا۔

انہوں نے اسمبلی کا اجلاس وقت پر نہیں بلایا۔ان کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں جاتا ہے اور ہائیکورٹ کہتا ہے کہ اجلاس بلائیں اور حلف لیں، ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، جس وقت ملک بھر میں سینیٹ کے انتخابات ہونا تھے اس وقت کے پی کے اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا گیا، اجلاس نا بلانے کی وجہ سے حلف نہیں ہوسکا، خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن میں تاخیر ہماری طرف سے نہیں دوسری طرف سے ہوئی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کے پی کے میں سینیٹ الیکشن کیوں نہیں ہوا اس کا معاملہ آج بھی پشاور ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے، آرٹیکل 6 کا فٹ کیس اس وقت بنتا تھا جب اس وقت کے اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد اسمبلی توڑ دی اور پھر سپریم کورٹ نے ہمارے منہ پر طمانچہ مار کر اسمبلی کو بحال کیا، آج آپ اسی سیٹ اپ میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں سینیٹ الیکشن نا ہونے کا حساب آپ اسپیکر خیبرپختونخوا سے مانگیں۔شبلی فراز نے کہا کہ میں وزیرقانون کی باتوں سے بالکل اتفاق نہیں کرتا، آپ سندھ ہائوس کا بھی ذکر کریں جہاں آپ نے لوٹوں کو اکٹھا کیا ہوا تھا، آپ نے ترامیم لاکر لوٹے ہونے کو قانونی تحفظ دیا ۔

اجلاس کے دوران شبلی فراز کی جانب سے ایوان میں قرارداد پیش کرنے کی کوشش گئی پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے شبلی فراز کو قرارداد پیش کرنے سے روک دیا۔شبلی فراز نے اعظم نذیر تارڑ سے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے آپے میں رہا کریں، چیئرکو ڈکٹیٹ نا کریں، اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیا کہ آپ بھی آپے میں رہا کریں، مجھے ڈکٹیٹ نا کیا کریں۔

سینیٹر حامد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2022ء میں کیا ہوا اس پر نہیں جائوں گا، ایک سال گزرنے کے باوجود کے پی کے کے 11ممبران نہیں ہیں، ایک صوبے کی ایوان میں نمائندگی نہیں ہے، بارہ جولائی کو سپریم کورٹ کی فل کورٹ کے فیصلے پر آج تک عملدرآمد نہیں کیا گیا، قومی اسمبلی کا اسپیکر،چیئرمین الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر کہہ رہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ نہیں ماننا۔ان کا کہنا تھا کہ بارہ جولائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا، اس فیصلے کے مطابق چاروں صوبوں میں مخصوص سیٹیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہئیں، نظرثانی اپیل کے دوران فیصلے کو عملدرآمد سے نہیں روکا جاسکتا۔

سینیٹر عبدالقادر نے ملک میں سولر پینلز کو فروغ دینے کی قراردادپیش کردی، سینیٹر عبدالقادر کی قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظورکرلی۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی سوئی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بنا ہوا ہے، گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو سحری و افطاری میں مشکلات کا سامنا ہے، پریذائیڈنگ افسر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا۔

اجلاس کے دوران ایوان میں اراکین سینیٹ کی تعداد کم ہونے پر دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی گئی، کورم پورا نہ ہونے پر سینٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔