پشاور:خیبر میں پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ ہفتے کو پندرہویں روز بھی بند رہی۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ دو روز سے فائرنگ کا سلسلہ تھم چکا ہے تاہم سرحدی راستہ بدستور بند ہے جس کے باعث پاک افغان دوطرفہ تجارت اور پیدل آمدورفت معطل ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق جھڑپوں میں مجموعی طور پر 8 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ افغان فورسز کے 3 اہلکار مارے گئے ہیں۔کسٹم ذرائع کے مطابق تجارتی گزرگاہ کی بندش سے ملک یومیہ اوسطاً 3 ملین ڈالرز کی دو طرفہ تجارت سے محروم ہے۔
افغانستان سے یومیہ اوسطاً 1.6 ملین ڈالرز کی درآمدات اور 1.4 ملین ڈالرز کی برآمدات ہوتی ہیں جبکہ گزشتہ14روز میں تقریباً 42 ملین ڈالرز کی تجارت متاثر ہو چکی ہے۔امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر کے ذریعے روزانہ تقریباً10ہزار افراد افغانستان آمدورفت کرتے ہیں تاہم کشیدگی کے باعث یہ سلسلہ معطل ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق 14 روز قبل افغان فورسز سرحد کے متنازعہ علاقے میں تعمیرات کر رہی تھیں جس پر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔ اسی تنازعے کے باعث ایف سی حکام نے طورخم تجارتی گزرگاہ کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا ہے۔