امریکاافغانستان سے ہتھیار واپس لے تو خطے میں امن بحال ہوگا،پاکستان

اسلام آباد:پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھے گا،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت افغان دہشتگرد کو گرفتار اور امریکا کے حوالے کیا گیا،امریکا اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے تو خطے میں امن بحال ہوگا۔

افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے طورخم بارڈر کے معاملے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد کی بندش اور بھارتی وزیر خارجہ کا غزہ بارے بیان قابل مذمت ہے،بھارتی وزیر مملکت کے آزاد کشمیر واپس لینے کی ہرزہ سرائی افسوس ناک اور باعث مذمت ہے۔

ان خیالات کااظہار ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کیا ۔ترجمان نے کہا کہ شریف اللہ کو کس قانون کے تحت امریکا کے حوالے کیا گیا، اس پر وزارت قانون بہتر بتا سکتی ہے، وزیر اعظم کا شریف اللہ کی گرفتاری پر ردعمل ایک ریاستی ردعمل تھا۔شفقت علی خان نے کہا کہ افغان حکام طورخم بارڈر پر غیر قانونی چیک پوسٹ بنا رہے تھے، غیر قانونی چیک پوسٹ بنانے پر طورخم بارڈر کی بندش کا مسئلہ شروع ہوا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار خطے میں امن کی صورتحال کے لیے سنگین مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات چاہتا ہے لیکن افغانستان کی سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور پاکستان بار ہا اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ طورخم بارڈر افغان فورسز کی جانب سے متنازع علاقے میں چوکیاں بنانے کی وجہ سے بند ہوا ہے، پاکستان طورخم بارڈر پر ہونے والے انتشار کی مذمت کرتا ہے اور پاکستان افغان عبوری حکومت سے اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کی کال موصول ہوئی، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی تعریف اور شکریہ ادا کیا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے قومی سلامتی کے مشیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

شفقت علی خان نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی سازو سامان کو واپس لینے کے اعلان کو بھی سراہا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور جدہ میں منعقدہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ او آئی سی اجلاس میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے بات کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر پاکستان کا موقف رکھیں گے جبکہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران پر بات کریں گے۔

شفقت علی خان نے بتایا کہ اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تجاویز پر بات کریں گے جبکہ کانفرنس میں وزیر خارجہ فلسطینی عوام اور ان کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی توثیق کریں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان رمضان کے مبارک مہینے میں غزہ پر اسرائیل کی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عوام کو رمضان کے مہینے میں مساجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے۔ پاکستان غزہ میں ضروری امداد کے داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے لندن میں مقبوضہ کشمیر پر بیان کو مسترد کرتے ہیں، کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی بیانات میں تیزی آ رہی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے ، مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور اٹلی کے درمیان باہمی سیاسی مشاورت کا حالیہ دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقد ہوا جہاں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔