اسلام آ باد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سی پی پی اے کے 62 ارب روپے کی عدم ریکوری کا آڈٹ پیرا پر اعتراض عائد کرتے ہوئے اسے روک لیا اور بحث کے لیے الگ اجلاس بلانے کا عندیہ دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنیداکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں سی پی پی اے کے مسترد شدہ 62 ارب روپے کی عدم ریکوری سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔رکن کمیٹی حسین طارق نے کہا کہ مجھے تو اس میں گڑبڑ لگ رہی ہے، بات ریکوری کی نہیں ہے یہاں نیت میں گڑ بڑ ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ رقم نہیں دینی تھی پھر آڈٹ نے انہیں بتایا کہ رقم بنتی ہے، یہ کوئی چھوٹی رقم نہیں ایک صوبے کے ترقیاتی بجٹ سے زیادہ رقم ہے۔سی پی پی اے حکام نے کہا کہ یہ ایک نارمل پریکٹس ہے اس میں کوئی بدنیتی نہیں ہے۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ آپ نے 62 ارب کی بجلی فروخت کی اور وہ مان ہی نہیں رہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ رقم بہت بڑی ہے اس پیرا کو ایسے نہیں جانے دینا، اس آڈٹ پیرا پر الگ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ ہونی چاہیے، پاور سیکٹر کے تمام متعلقہ حکام کو بلا کر ان سے پوچھنا چاہیے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ ایک رقم ہے جو تین سال سے ریکور نہیں ہو رہی تھی، اگر یہ نارمل پریکٹس تھی تو آپ اڑھائی سال سے کیوں چپ تھے؟ آڈٹ حکام بھی بتائیں کہ اتنی بڑی رقم کا پیرا نمٹانے کی کیوں سفارش کی؟ آڈیٹر جنرل حکام نے کہا کہ 18 اگست 2023ء کو ہم نے اس رقم کی نشاندہی کی تھی، بعد میں ڈی اے سی ہوئی اور انہوں نے کہا کہ رقم ریکور ہو گئی ہے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اگر یہ رقم ریکور ہوگئی ہے تو پیرا کو نمٹا دینا چاہیے۔ عمر ایوب نے کہا کہ آڈیٹر جنرل صاحب آپ زیادتی کر رہے ہیں کہ رقم ریکور ہوگئی تو پیرا کیوں بنا۔ آڈیٹر جنرل حکام نے کہا کہ پہلے بروقت رقم ریکور نہیں ہوئی تھی اس لیے آڈٹ پیرا بن گیا، ہماری نشاندہی کے بعد انہوں نے ڈی اے سی کرکے رقم ریکور کرلی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں عمر ایوب اور آڈٹ حکام میں نوک جھونک ہوئی۔ عمر ایوب نے آڈٹ حکام پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی طرف داری کرنے کا الزام عائد کردیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آپ مٹی پاؤ پالیسی کیوں اپنا رہے ہیں؟آڈٹ حکام نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کررہے اور نہ ہماری ایسی نیت ہے، 62 ارب روپے والے آڈٹ پیرا کو ذیلی کمیٹی میں بھجوا دیں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اس پیرا کو نہیں نمٹاتے آئندہ اس پر مزید بحث کریں گے، پی اے سی نے سی پی پی اے کے 62 ارب روپے کی عدم ریکوری کا آڈٹ پیرا روک لیا۔اجلاس میں ایف بی آر کے 807 ارب روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا کہ 807 ارب کے آڈٹ پیراز ہیں اور رقم صرف 7 ارب روپے ریکور ہوئی، یہ کارکردگی ہے ایف بی آر کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ آڈٹ پیراز زیادہ تر روٹین کے اخراجات سے متعلق ہیں، ایک شخص نے 340 ارب روپے کے فراڈ کی کوشش کی تھی، وہ شخص صرف 6 کروڑ 40 لاکھ روپے کا فراڈ کرنے میں کامیاب ہوا، آڈٹ پیرا میں وہ رقم 340 ارب روپے ہی شو ہو رہی ہے۔
اجلاس میں کامن پول فنڈ کے ریکارڈ کی عدم دستیابی سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔ ممبر کسٹم ایف بی آر نے کہا کہ کامن پول فنڈ کیلئے باقاعدہ رولز بنائے گئے تھے، رولز کے مطابق فنڈ میں آنے والی رقم کا 40 فیصد افسران کو دیا جائے گا، رولز کہتے ہیں کہ کامن پول فنڈ کی تمام رقم بھی افسران کو دی جاسکتی ہے۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ کسٹم ایکٹ سیکشن 202 بی کے تحت فنڈ میں آنے والی رقم افسران کو دی جاتی ہے، آڈیٹر جنرل نے پہلے مانا یہ پبلک منی نہیں ہے اور پیرا نمٹا دیا تھا۔رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے بال کی کھال ادھیڑنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
سید نوید قمر نے کہا کہ یہ کیا بات ہوگئی کہ رقم افسران کو ملنے کے بعد پبلک منی نہیں رہتی، یہ پبلک منی ہے جو افسران کو دی جاتی ہے، جی ڈی پراسیسنگ فیس بھی تو عوام سے ہی وصول کی جاتی ہے۔رکن سید حسین طارق نے کہا کہ عوام سے وصول کی جانے والی رقم کا تو آڈٹ ہوتا ہے، ایف بی آر کے افسران کیلئے ریوارڈز کا الگ سے اکاؤنٹ بنا دیں۔
رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ فنڈ کا سارا پیسہ افسران کو بانٹ دیا جاتا ہے تو خزانے میں کیا جمع کرایا جاتا ہے؟اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اصل میں یہ سارے پیسے افسران کو جانے چاہئیں لیکن افسران کے ساتھ ساتھ انفارمر کو بھی 15 فیصد فنڈ جاتا ہے، یہ ایک پرائیویٹ فنڈ ہے جس میں ریکوری پر ریوارڈ کا پیسہ آتا ہے، جی ڈی فیس کیلئے ہم ایک الگ اکاؤنٹ بنا لیں گے اس کا آڈٹ ہوسکے گا۔
پی اے سی اجلاس میں 312 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ فراڈ 312 ارب کا نہیں ہوا 68 ارب روپے کا ہوا تھا، یہ فراڈ 312 ارب روپے کا ہی کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اس وقت تک 28 ملین ریکور ہوگئے ہیں، 40 ملین ریکور ہونے ہیں۔
رکن کمیٹی افنان اللہ نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے اتنے بڑے فراڈ ہوجاتے ہیں اور ایف بی آر کو پتا نہیں چلتا، فراڈ کرنے والے دو افراد کاشف اور محسن علی کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ ڈی اے سی میں واپس بھیج دیا۔
خاتون ایف بی آر افسر کو وزیر خزانہ کی گاڑی پر جھنڈا نہ لگانے کے معاملے پر عہدے سے ہٹانے کا معاملہ سامنے آیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس خاتون نے وزیر کے آفس کیلئے بہت نامناسب زبان استعمال کی جس وجہ سے ہٹایا گیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ کیا نان کسٹم پیڈ گاڑی پر جھنڈے کی درخواست کی گئی یا نہیں؟ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے اس معاملے کی تحقیقات نہیں کیں۔ رکن کمیٹی افنان اللہ نے کہا کہ ایمان دار لوگ پہلے ہی کم ہیں انہیں ضائع نہ کریں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔