دہرادون:بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست اتراکھنڈ میں ایک ہندوتوا تنظیم نے اسلام اوراذان کے خلاف ایک ریلی نکالی اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ دہرادون شہر کی مقامی جامع مسجد کے قریب پیش آیا جہاں ہندوتوا تنظیم ”ہندو رکشا دل ”کے ارکان نے ” ایودھیا صرف ایک جھلک تھی،اگلا نمبر کاشی اور متھراکا ہے” اور” بھارت میں رہنے کے لیے جے شری رام کا نعرہ لگانا ہوگا”جیسے متنازعہ اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔
انہوں نے مسجد میں”ہنومان چالیسہ”پڑھنے کا بھی مطالبہ کیا۔ایک ہندوتوا رہنما نے مقامی رپورٹر سے بات کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر مساجد میں لائوڈ سپیکر بند نہ کیے گئے تو بھارت بھرمیں ہر مسجد کے سامنے ہنومان چالیسہ( ہندومنتر )پڑھیں گے۔
مسجد کے سربراہ نے کہا کہ اگر انہیں اذان کی آواز سے کوئی مسئلہ ہے تو ہم لائوڈ اسپیکر کی آواز کم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسائل صرف رمضان کے مقدس مہینے میں اٹھائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ، اس لیے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو۔
ادھر بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف10مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرے ا ور دھرنے کا اعلان کیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی کابینہ کی طرف سے وقف قوانین میں14 ترامیم کو منظور کرنے کی خبروں کے بعد بورڈ نے بزور طاقت اس بل کو منظور کرانے کے خلاف احتجاج کرکے اس ظلم وزیادتی کو ملک اور دنیا کے سامنے آشکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کے ضمیر پر دستک دینے اور اپنے احتجاج کو درج کرانے کیلئے مسلم پرسنل لاء بورڈ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے جنتر منتر پر10 مارچ کو دھرنا دے گا۔
دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے حزب مخالف کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی موومنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس دھرنے میں شریک ہوکر اس ظلم وزیادتی کے خلاف صف آرا ہوں۔
دریں اثناء مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے، ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دبا میں رکھنا ہے۔
حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے نے مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکشکوں کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم کو بے نقاب کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کی دودھ کی صنعت سب سے بڑی ہے مگر گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔
بھارت کے بیشتر حصوں میں بیف کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین ہیں۔ 2014ء میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے تحفظ کے قوانین کی سختی بڑھ گئی ہے اور بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بنا کر 10سال قید کی سزا اور 5لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔