مولانا حامد الحق سپرد خاک،نماز جنازہ میں عوام کا جم غفیر،حملے کا مقدمہ درج

نوشہرہ/پشاور: مولانا حامد الحق حقانی شہید سمیت دیگر شہدا کا جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں پڑھایا گیا،افغان قونصل جنرل، ہزاروں علما و مشائخ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت عوام کی جم غفیر نے شرکت کی۔مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا صاحبزادہ عبد الحق ثانی نے پڑھائی۔

اس موقع پردرالعلوم حقانیہ اکوڑہ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، درالعلوم حقانیہ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جب کہ دارالعلوم میں داخلی دروازوں پر اسکینیرز نصب کئے گئے تھے۔جنازے کے موقع پر مولانا عرفان الحق حقانی نے حقانی خاندان اور مشائخ دارالعلوم حقانیہ کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ مولانا راشد الحق حقانی بن مولانا سمیع الحق شہید اتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم ہوں گے۔

انہوں نے جنازہ میں شریک تمام افراد سے ہاتھ کھڑے کرکے مولانا راشد الحق سمیع کی بطور نائب مہتمم اور مولانا عبدالحق ثانی کو اپنے شہید والد کا سیاسی جانشین بننے کی تائید حاصل کی۔ مجمع میںہزاروں علما و طلبا اور عوام نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے مولانا راشد الحق سمیع اور مولانا عبدالحق ثانی کو یقین دہانی کرائی کہ ہم اعلائے کلم اللہ اور اس ملک میں قیام امن کے لئے مولانا حامد الحق شہید کے مشن میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔

اکوڑہ خٹک میں ہر آنکھ اشکبار اور غم کا سماں رہا۔نومنتخب نائب مہتمم مولانا راشد الحق حقانی نے جنازے سے خطاب کرتے ہوئے تمام مہمانوں اور شخصیات کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے عوام سے صبر کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے۔ہمارے آبائو اجداد نے اس کی بقا کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے والد مولانا سمیع الحق شہید اور برادرم مولانا حامد الحق شہید بھی اس ملک کیلئے قربان ہوگئے۔مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ ہم حق کا راستہ کبھی نہیں چھوڑیں گے ۔ یہ دھماکے،حملے اور دھمکیاں ہمارے مشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔

انہوں نے کہاکہ جب تک حقانی خاندان کا ایک فرد بھی زندہ ہو ہم مولانا سمیع الحق شہید کا مشن اور حق کاراستہ نہیں چھوڑیں گے ،میں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دین اور اسلام پر کبھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔جنازے میں ملک و بیرون ملک سے ہزاوروں علما،مشائخ،سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت حکومتی ارکان اور مذہبی و سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

دارالحدیث میں شیخ الحدیث مولانا انوار الحق مہتمم دارالعلوم حقانیہ نے اجتماعی دعا کی اور جنازے میں شرکا کا شکریہ ادا کیا۔دستاربندی کے بعد تمام علما اور مشائخ سمیت ہزاروں لوگوں نے متفقہ قراداد پیش کی کہ ہم حکومت وقت اور ریاستی اداروں سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کا تحقیقی جائزہ لیا جائے اور مجرموں کو بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اس واقعہ میں شامل تمام کرداروں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے ۔

جنازے کے بعد تدفین کا عمل شروع ہوا اور مولانا حامد الحق حقانی شہید اپنے شہید والد مولانا سمیع الحق شہید کے پہلو میں سپردخاک کردیے گئے جبکہ دھماکے میں صوابی سے تعلق رکھنے والے 2 شہداء کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی، شہید عبدالوحید کی نماز جنازہ ان کے گاؤں زیدہ جب کہ شہید شاعر و ادیب تجمل شاہ عرف تجمل فرحان کی نماز جنازہ ان کے گاؤں جلسئی میں ادا کی گئی۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا، دھماکے میں شہید ہونے والے نائب مہتم دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حامد الحق کے جنازے کی سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور مناسب ہدایات جاری کیں۔

بعد ازاں انہوں نے ڈی پی او آفس نوشہرہ میں میٹنگ میں شرکت کی، میٹنگ میں ریجنل پولیس آفیسر نجیب الرحمن،ایس پی انوسٹی گیشن نوشہرہ اور سی ٹی ڈی افسران نے بھی شرکت کی۔ریجنل پولیس افسر نے دھماکے سے ہونے والے ناقابلِ تلافی نقصان اور تفتیش میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسجد مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ ملک دْشمن عناصر کا انتہائی بْزدلانہ اقدام ہے، مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامدالحق و دیگر کی شہادت قوم کیلئے ایک بڑا صدمہ ہے۔

انہوں نے افسران کو کہا کہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دھماکے کے پسِ پردہ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں، دہشت گرد اس طرح کی بْزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے،خیبرپختونخوا پولیس عوام کیساتھ ملکر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔

ادھردارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضاء کے نمونے شناخت کیلئے نادرا کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامدالحق مسجد سے گھر کیلئے نکلے تو سیڑھیوں کے قریب حملہ آور ان سے ملا، خودکش حملہ آور سیڑھیوں تک کیسے پہنچا تفتیشی ٹیمیں اس معاملے کی کھوج لگا رہی ہیں۔اس حوالے سے آئی جی کے پی ذوالفقار حمید کا کہنا تھا دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات 3 زاویوں سے جاری ہیں، سی ٹی ڈی سمیت مختلف ادارے تیزی سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

آئی جی کے پی ذوالفقار حمید کا کہنا تھا خیبر پختونخوا میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی ہے، حملے میں ملوث دہشتگردوں کو ہر صورت گرفتار کر کے سزا دلائی جائے گی۔دریں اثناء خودکش حملے میں شہید دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم حامد الحق کے بیٹے عبدالحق ثانی نے نجی ٹی سے گفتگو میں کہاکہ والد کو تھریٹس تھے مگر کچھ دنوں سے کوئی دھمکی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد واپسی پر گھر کے قریب خارجی راستے پر میرے والد کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ شہید والد کے مشن کو جاری رکھیں گے، والد کا مشن تھا کہ ملک میں امن قائم ہو۔

علاوہ ازیںخود کش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے،خیبرپختونخوا حکومت کو موصول رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔سی ٹی ڈی نے حملہ آور کی شناخت کیلئے انعام کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا نام، ولدیت اور سکونت سے متعلق معلومات سی ٹی ڈی کو دیں، جس پر انعام دیا جائے گا،اطلاع 0919212591 اور 03159135456 پر دے سکتے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق حملہ آور کی شناخت دینے والے کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا جبکہ خودکش دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی۔مولانا حامد الحق مسجد سے گھر کے لیے نکلے تو سیڑھیوں کے قریب حملہ آور ان سے ملا، خودکش حملہ آور سیڑھیوں تک کیسے پہنچا؟ تفتیشی ٹیمیں کھوج لگا رہی ہیں۔

ادھردارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے میں ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔دارالعلوم حقانیہ نوشہرہ میں خود کش حملے کا مقدمہ مولانا حامد الحق حقانی کے بیٹے عبدالحق ثانی کی مدعیت میں سی ٹی ڈی مردان میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔مقدمے میں انسدادِدہشت گردی ،قتل سمیت دیگردفعات شامل کی گئی ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے خودکش بمبار کی شناخت میں عوام سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔