اسلام آباد:موجودہ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جاری کیے گئے اپسوس کے صارفین کے اعتماد کے سروے کے مطابق معاشی خدشات پاکستانیوں کو بدستور پریشان کر رہے ہیں، رجائیت اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 10 میں سے 7 پاکستانیوں کے خیال میں ملک غلط راستے پر گامزن ہے، عالمی سطح پر غلط جذبات کی اوسط 63 فیصد ہے جو پاکستان کے اعداد و شمار سے کچھ کم ہے تاہم سال 2024ء کی آخری سہ ماہی میں 19 فیصد کے مقابلے 2025ء کی پہلی سہ ماہی میں ملک کی سمت کے بارے میں امید بڑھ کر 31 فیصد ہوگئی جو نمایاں اضافہ ہے اور یہ چھ سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اقتصادی خدشات اب بھی باقی سب پر چھائے ہوئے ہیں تاہم 2025ء میں ان میں نمایاں کمی آئی ہے، گزشتہ سال کے دوران افراط زر کی شرح میں 18 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو چار سالوں میں اس کی کم ترین سطح پر ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہر 3 میں سے 2 پاکستانی ملک کی موجودہ معاشی حالت کو کمزور قرار دیتا ہے، اسے مضبوط ماننے والوں کی تعداد 2024ء کی پہلی سہ ماہی سے پانچ گنا بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق88 فیصد پاکستانی یومیہ گھریلو خریداری کرنے میں مطمئن نہیں ہیں تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران ان خریداریوں میں اطمینان تین گنا بڑھ گیا ہے۔سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ 69 فیصد لوگ خدشات کا شکار ہیں تاہم مقامی معاشی حالات کے بارے میں امید نمایاں طور پر بڑھی ہے اور اگست 2024ء میں 12 فیصد سے فروری 2025ء میں یہ 31 فیصد ہوگئی، جو پاکستان میں صارفین کے اعتماد کی ٹریکنگ کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔
ہر پانچ میں سے تین پاکستانیوں کو توقع ہے کہ اگلے چھ ماہ میں ان کے ذاتی مالی حالات کمزور ہو جائیں گے، پانچ میں سے ایک پرامید ہے۔ یہ امید اگست 2024ء سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔تقریباً 88 فیصد پاکستانی مستقبل میں سرمایہ کاری کے بارے میں پراعتماد محسوس نہیں کرتے تاہم گزشتہ سال سے مستقبل کی بچتوں پر اعتماد میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ بڑی خریداریوں میں اعتماد میں قدرے اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی 6 فیصد پر ہے۔10 میں سے 8 پاکستانی اپنی ملازمتوں کے بارے میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے جبکہ 19 فیصد محفوظ محسوس کرتے ہیں جن میں مرد اور درمیانی آمدنی والے گروپ سب سے زیادہ پراعتماد ہیں اور اعتماد کی یہ سطح کنزیومر کنفیڈنس انڈیکس (سی سی آئی) کی ٹریکنگ شروع ہونے کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔