کرم ، 14 دہشت گردوں کے نام و تصاویر جاری، سروں کی قیمت مقرر

پشاور:محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) پشاور نے کرم حملوں میں ملوث 14 دہشت گردوں کے نام اور تصاویر جاری کردیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد کرم میں 200 سے زیادہ افراد کے قتل میں ملوث ہیں، دہشت گردوں کے سروں کی قیمتیں 30 لاکھ سے 3 کروڑ روپے تک مقرر کردیں۔محکمہ انسداد دہشتگردی نے بتایا کہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے ہے۔

دہشت گرد غیرملکی آقاؤں کی ایماء پر کرم میں فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ہیں۔سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ جبکہ بچوں اور خواتین کے قتل میں بھی ملوث ہیں، دہشت گردوں کے بارے میں اطلاع دینے والوں کو انعام دیا جائے گا۔

ادھرپارا چنار میں تعلیمی ادارے دو ماہ کی بندش کے بعد بھی نہ کھل سکے، جس کے باعث طلبہ کے تعلیمی سال کے ضائع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسکولوں کو کھولنا ممکن نہیں، جبکہ ٹیچرز یونینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے فیول کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ٹیچرز یونینز نے اعلان کیا ہے کہ جب تک راستے بحال نہیں کیے جاتے، تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کے مستقبل کے خاطر عام آمد و رفت کے لیے راستے کھولے جائیں تاکہ تدریسی عمل دوبارہ شروع ہوسکے۔

علاقے میں جاری بندش نے دیگر شعبہ ہائے زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔ پاک افغان خرلاچی بارڈر اور ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے بند ہونے کے باعث پارا چنار سمیت سو سے زائد دیہات کی پانچ لاکھ آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے۔

تاجر برادری کے مطابق کاروباری مراکز اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔رمضان المبارک کے پیش نظر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ بازاروں میں اشیائے خور و نوش دستیاب نہیں۔