اسلام آباد:حکومت کی جانب سے روکے جانے کے باوجود اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس،2024ء الیکشن کے دھاندلی شدہ نتائج سیاسی، معاشی بحران کی وجہ قرار، قومی ڈائیلاگ کی تجویز، آئین سے متصادم تمام ترامیم کالعدم کرنے، تمام سیاسی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہونا تھی مگر انتظامیہ نے اس سے قبل ہی ہوٹل کو تالا لگا کر بند کردیا تھا۔ انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن جماعتوں کے کچھ رہنما گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل ہوئے اور ہوٹل کا مرکزی دروازہ اندر سے کھول دیا جس کے بعد تمام لوگ ہوٹل میں داخل ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن رہنمائوں محمود اچکزئی، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، حامد رضا، مفتاح اسماعیل، لیاقت بلوچ اور دیگر کا کہنا تھاہم آئین پاکستان اور قانون کی بالادستی کیلیے کھڑے ہیں، ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، اس حکومت کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں۔ وعدہ کرنا ہوگا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات نہیں رکھے گی،اب کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ہم نے مذاکرات کرنے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کرنے ہیں اور ان کو راستہ دیں گے کہ وہ سیاست سے کنارہ کریں۔
بعد ازاں قومی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ کانفرنس کی بحث میں شریک سیاسی جماعتوں کا مکمل اتفاق ہے کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، 8 فروری 2024 کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کے موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کے ذمہ دار ہیں۔موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں، ہم آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، آج ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
بعد ازاںترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے وضاحت جاری کی کہ جے یو آئی نے بطور جماعت اپوزیشن جماعتوں کے اعلامیے پر دستخط نہیں کئے، ہم کسی کے بنائے ہوئے اتحاد میں شامل نہیں ہیں، ہمیں بلایا گیا تھا، ہم نے اپنا نقطہ نظر سامنے رکھا۔
