علی امین گنڈاپور نے صوبے کے حقوق کے لیے بڑا اعلان کردیا

پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پن بجلی کے خالص منافع کے دو ہزار ارب روپے ادا کرنا ہوں گے، صوبے کے حقوق کیلئے آخری حد تک جائیں گے، اگر ہمارے حق کیلئے گولی چلائی گئی تو وہی ذمہ دار ہوں گے جو گولی چلائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست اور عوام کے درمیان تعلق آئین ہوتا ہے، ہم نے آئین پر عملدرآمد نہ کر کے ملک کو توڑا، ہم نے اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اگر حکومت اور عوام میں اعتماد نہ ہو تو پھر ٹیکس وصولی کم ہو جاتی ہے، فاٹا کے انضمام سے صوبے کی آبادی 57 لاکھ بڑھ گئی۔

یہ علاقہ پہلے ہی بہت پسماندہ ہے اس کو ملک کے باقی علاقوں کے برابر لانے کیلئے مزید وسائل چاہیے ہیں، ان علاقوں میں پسماندگی اور غربت بہت زیادہ ہے، وفاقی حکومت نے ان علاقوں کیلئے 2019ء سے 2024ء تک درکار فنڈز میں سے 20 فیصد فراہم کیے، ہمارا آبادی اور رقبے کی بنیاد پر حصہ بڑھ گیا ہے۔

ان علاقوں کی پسماندگی ختم کرنے کیلئے چھ سالوں سے 600 ارب روپے ملنا تھے۔ ہمیں صرف 132 ارب روپے ملے، رواں مالی سال جولائی سے ہمیں فاٹا کیلئے کوئی فنڈز نہیں مل رہے، صوبائی حکومت کو یہ اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں، پاکستان کو دہشتگردی سے بچانے کیلئے خیبرپختونخوا نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نئے این ایف سی کی جگہ بار بار آرڈیننس کیا جاتا ہے، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نیا این ایف سی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ہمارا صوبہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان میں بار بار آئین کو توڑا گیا مگر کسی کو سزا نہیں ہوئی، ہم صوبے کہ حقوق کیلئے آخری حد تک جائیں گے، حقوق نہ دے کر کوئی آرڈیننس کرے گا تو یہ ہمیں قبول نہیں۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کیلئے مشاورت شروع کی جائے۔ رمضان المبارک کی رعایت دے رہا ہوں، اس کے بعد ہم آپ کوسرپرائز دیں گے۔