اسلام آباد:چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات پالیسی سازی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس کی دعوت پر جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی جو ریفارمز ایجنڈے کا حصہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا بھیج کر تجاویز مانگی تھیں۔ملاقات میں وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا اور اْن سے بھی تجاویز لی جائیں گی تاکہ اصلاحات غیر متنازع اور پائیدار ہوں۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیر قانون اور مشیر احمد چیمہ، رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن موجود تھے۔اس موقع پر چیف جسٹس کی جانب سے وزیراعظم کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے چیف جسٹس ہاؤس میں ملاقات کی اور ٹیکس کیسز میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی جبکہ چیف جسٹس نے وزیرِاعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگیں۔
وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کے جنوبی پنجاب، اندرون سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے اور ملک میں انصاف کی مؤثر و بروقت فراہمی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اقدام کو سراہا۔
ملاقات میں وزیرِ اعظم نے ملکی معاشی صورتحال اور معاشی و سیکورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔ وزیرِ اعظم نے ملک کی مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ چیف جسٹس سے ان کیسز میں میرٹ کی بنیاد پر جلد فیصلوں کی استدعا بھی کی۔
اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیرِاعظم کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلئے کی گئی گفتگو کا خیر مقدم کیا۔ وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کو لاپتا افراد کے حوالے سے مؤثر اقدامات میں تیزی لانے کی بھی یقین دہانی کروائی۔
دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس ہوا،اجلاس میں کونسل ارکان کا حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد، مستقبل کیلئے تجاویزدیں۔اجلاس میں جہانگیر خان ترین، ثاقب شیرازی، شہزاد سلیم، مصدق ذوالقرنین، ڈاکٹر اعجاز نبی، آصف پیر، زید بشیر اور سلمان احمد کے ساتھ ساتھ وفاقی وزراء احسن اقبال، رانا تنویر حسین،جام کمال خان، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں شرکاء نے وزیرِ اعظم کو مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔وزیرِاعظم نے متعلقہ حکام کو کونسل ممبران سے مل کر تجاویز کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم نے ارکان کی اجلاس میں شرکت پر شکریہ، تجاویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ معاشی استحکام فرد واحد نہیں بلکہ پوری ٹیم کی کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا۔معیشت کی پائیدار ترقی کے حوالے سے مزید محنت کیلئے پر عزم ہیں۔خطے میں تجارت کے فروغ کی موجودہ استعداد سے بھروپور فائدہ اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مقامی صنعت کو اس قابل بنائیں گے کہ ہماری برآمدات بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں’صنعت، زراعت آئی ٹی کی ترقی، روزگار کی فراہمی اور برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ملک میں گرین ڈیٹا سینٹرز کے قیام کیلئے کوشاں ہیں۔
ملک میں ٹیلی کمیونیکشن سروسز کی بہتری اور دوردراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی رسائی سے آئی ٹی برآمدات اور فری لانسرز کی تعداد میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے’آج کی تعمیری گفتگو کو قابل عمل منصوبے میں تبدیل کرنا ہے۔
اجلاس کے شرکا ء نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم، ترقی کی جانب گامزن ہے’قیمتوں میں استحکام سے پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے’حکومتی معاشی ٹیم نے تمام اندازوں اور تجزیوں کو غلط ثابت کیا۔ پہلی مرتبہ ہے عالمی معاشی ادارے، کاروباری برادری اور سرمایہ کار حکومتی ایکشن پلان کے یک زبان ہو کر معترف ہیں۔حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ادارہ جاتی اصلاحات پر سنجیدگی سے عمل درآمد یقینی بنا رہی ہے۔
ملک کے وزیرِ اعظم کی کاروباری برادری اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے باقاعدگی سے مشاورت پر وزیرِ اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ملک کے تمام بڑے شعبوں میں ترقی حکومت کے ٹیکس نظام کی بہتری، ضابطوں میں آسانی اور کاروبار و سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کے اقدامات سے ممکن ہوئی۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ حکومتی معاشی ٹیم تک کاروباری برادری کی رسائی آسان اور باقاعدگی سے مشاورت ہو رہی ہے۔ملکی صنعت کا پہیہ چل پڑا ہے، برآمدات میں ایک ماہ میں خاطر خواہ اضافہ اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔اسمگلنگ کی روک تھام سے برآمدات میں اضافہ ہواجو خوش آئند امر ہے۔
علاوہ ازیںوزیراعظم شہباز شریف سے بحرین کی مجلس النواب کے اسپیکر احمد بن سلمان ال مسالم کی قیادت میں 11 رکنی پارلیمانی وفد نے ملاقات کی۔
،وزیراعظم نے بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور بحرین کے برادرانہ تعلقات انتہائی مضبوط اور مشترکہ عقیدے، تاریخ اور ثقافت پر مبنی ہیں، عوامی رابطوں کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پارلیمانی وفود کے تبادلے انتہائی اہم ہیں،ایسے اقدامات سے دونوں برادر ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
وزیراعظم نے بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ بحرین میں موجود پاکستانی مختلف شعبوں میں انتہائی اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں،وزیراعظم نے پاکستان اور بحرین کے موجودہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے پر زوردیا،پاکستان، بحرین اور پوری امت مسلمہ غزہ اور فلسطین میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی امداد کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں،ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، معاون خصوصی طارق فاطمی اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔