کراچی: پاکستان میں حال ہی میں ہونے والی امن مشقوں میں بنگلادیش کی شرکت نے بھارت کوپریشانی میں مبتلا کر دیا ۔
بنگلادیشی بحریہ کا جہاز سامودرا جوئے ان مشقوں میں شرکت کیلئے چٹاگانگ سے کراچی آیا، 33افسروں سمیت 274اسٹاف کے حامل اس جہاز کا پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے دورہ کیا، بنگلادیشی بحریہ کے سربراہ ایڈمل نظم الحسن نے امن ڈائیلاگ سے خطاب بھی کیا۔امن مشقوں کے مقصد کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلادیشی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ ان میں حصہ لینے والی اقوام کی کئی قدریں مشترک ہیں۔
انہوں نے شراکت داری اور اس کے لیے ٹھوس سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا نہ صرف علاقائی بلکہ وسیع ترامن اوراستحکام کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔بحیرہ ہند کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایڈمرل نظم الحسن نے کہا کہ ہم سب بحرہند کی اہمیت سے واقف ہیں، حالیہ دور میں یہ نظریہ ابھر رہا ہے کہ انڈین اوشن ریجن کو انڈو پیسیفک میں تبدیل کیا جائے، جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں کہ ممالک اشتراک اور تعاون کر رہے ہیں نہ صرف بلکہ بحرالکاہل سے تعلق رکھنے والے مندوب بھی یہاں موجود ہیں۔
بنگلادیش کی بحریہ 2007ء، 2009ء اور 2013ء میں بھی امن مشقوں کا حصہ بن چکی ہے تاہم 12برس بعد بنگلادیشی بحریہ کی ان مشقوں میں شرکت نے امکان پیدا کیا ہے کہ پاکستان اوربنگلادیش کے سفارتی ہی نہیں میری ٹائم سیکورٹی تعلقات اور علاقائی تعاون بڑھانے کا ذریعہ بنیں گے۔ایڈمرل نظم الحسن نے پاک بحریہ کے سربراہ سے مزید کہا کہ آئیے میری ٹائم تعاون بڑھائیں، انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کریں، مشترکہ بحری آپریشنز کریں، وہ مقصد جو کہ امن ڈائیلاگ کا موضوع ہے کہ خوشحال مستقبل کیلئے سمندروں کو محفوظ بنائیں۔
یہ محض خیال نہیں بلکہ ضرورت ہے، اس کے لیے ہر ملک، ہربحریہ اور ہراسٹیک ہولڈرکاعزم، تعاون اور عملی اقدام ہونا چاہیے۔امن مشقوں کو تعاون اور اعتماد بڑھانے کا پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے بنگلادیشی بحریہ کے سربراہ نے ایک دوسرے کی استعدادکار بڑھانے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ زمین تقسیم کرتی ہے اور سمندر متحد، اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سمندر میں سفر کرنے والے اتحاد کی روح سے جڑے ہیں۔