اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما و سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد بنانے کے خاصے قریب ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اس وقت جو حکومت ہے ، یہ ڈمی حکومت ہے ، اس کے پاس نہ کوئی اختیار ہے نہ اتھارٹی ہے اور یہ جعلی مینڈیٹ پر بیٹھے ہیں۔ ہمیں اپنے تحفظات کا اظہارکرنا ہے، عمران خان نے ایک محب وطن اور پاکستانی کی حیثیت سے خط میں تشویش کا اظہارکیا ، ہم سمجھتے ہیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں، موجودہ صورت حال کو سنجیدہ لینا چاہیے، شیر افضل مروت کے فیصلے پرنظرثانی ہوسکتی ہے۔
ایک انٹرویو میں اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے جو بھی کرنا ہے قانون اورآئین کے اندر رہتے ہوئے کرنا ہے، پاک فوج ہمارا مضبوط ادارہ ہے، سیاست اپنی جگہ ہے، اپوزیشن اتحاد بنانے کے خاصے قریب ہیں، اپوزیشن اتحاد کے نام پرمشاورت ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے معاملے پر بہت قریب آ گئے ہیں، چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس وقت ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں جو حکومت سے باہرہیں وہ مل بیٹھ کر صورت حال کا حل نکالیں، اس میں میڈیا، سول سوسائٹی اوراسٹیک ہولڈربھی ہوں اور ایک قومی ایجنڈہ بنایا جائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت جو کچھ بھی کر رہی ہے، انشااللہ جلدی واپس ہوگا۔ جماعت اسلامی کے ساتھ بالکل ہمارا رابطہ ہے ہماری خواہش ہوگی کہ جمہوریت کی جدوجہد اور آئین کی بالا دستی میں میں وہ بھی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔تاریخ فیصلہ کرے گی کہ کون اسٹیٹ کے لیے چیلنج بن گیا ہے، عمران خان آئین کی بالادستی کے لیے جنگ لڑ رہا ہے، حکومت کے ریاست مخالف بیانے کو تسلیم کون کررہا ہے؟ اسے مسترد ہی کردیا ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں، عوام میں اس کی کوئی پذیرائی نہیں۔شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ شیرافضل مروت کواحتیاط کرناچاہئے، شیر افضل مروت کے فیصلے پرنظرثانی ہوسکتی ہے۔شیرافضل مروات کے صوابی جلسے سے متعلق سوال پراسد قیصر نے بتایا کہ میں چونکہ مصروف تھا مجھے درست صورتِ حال کا کا پتا نہیں کہ صوابی جلسے میں کیا ہوا تھا۔
