ٹرمپ مودی مشترکہ اعلامیے میں گمراہ کن حوالے پر پاکستان برہم

اسلام آباد: پاکستان نے ٹرمپ مودی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے متعلق حوالے کو یکطرفہ، گمراہ کن، حیران کن اور سفارتی اقدار کے منافی قرار دے دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کی بھارت منتقلی پر شدید تحفظات ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور امریکا کے تعاون کے باوجود مشترکہ اعلامیے میں ایسا حوالہ آجانا حیران کن ہے، کسی مشترکہ بیان میں ایسے حوالے کو شامل کرا کر بھارت کی جانب سے دہشتگردی کی سرپرستی، محفوظ پناہ گاہوں اور اپنی سرحدوں سے باہر نکل کر ماوارائے عدالت قتل کی وارداتوں پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا پاکستان اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن ہاہو کے فلسطینیوں کو سعودی عرب بھیجنے کا بیان کو بھی یکسر مسترد کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے تحت تمام ممالک ہمارے لیے اہم ہیں۔ سفیروں کی تعیناتی معمول کا معاملہ ہے۔ امریکا سے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا معاملہ پاک امریکا باہمی رابطے کا حصہ ہے۔ یہ دو ممالک کے درمیان معمول ہے۔ کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیج سکتا ہے۔پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات ہیں۔
امریکی کانگریس کے پاکستان میں جمہوریت کے متعلق ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک منتخب حکومت ہے۔ یہ ایک ممبر کی ذاتی رائے ہے اس پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاک امریکا تعلقات ایک دوسرے کے ریاستی معاملات میں داخل اندزی نہ کرنے پر مبنی ہیں۔