فوجی جوان نے بغیر اجازت دوسری شادی کرلی تو ملٹری ٹرائل ہوگا؟ آئینی بینچ کا دلچسپ سوال

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اگر آرمڈفورسز کا کوئی شخص گھر بیٹھے کوئی جرم کرتا ہے تو کیا آرمی ایکٹ لگے گا؟
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر کسی فوجی جوان کا گھریلو مسئلہ ہے، اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے تو کیا دوسری شادی والے کو ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا؟
سلمان اکرم نے کہا مثال کے طور پر پنجاب میں پتنگ اڑانا منع ہے، پنجاب میں کوئی ملٹری اہلکار گھر میں پتنگ اڑاتا ہے تو ملٹری ٹرائل نہیں ہوگا بلکہ اس پر بھی سویلین والا قانون لاگو ہو گا۔
جسٹس نعیم اختر نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بْرا نہ مانیے گا، آپ کی سیاسی جماعت کے دورمیں آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی، آپ کی سیاسی جماعت نے پارلیمنٹ میں بڑی گرمجوشی سے آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی تھی، اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا میں اس وقت تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھا، میں ہمیشہ اپوزیشن میں رہا ہوں۔
اعتزاز احسن نے کہا جسٹس وقار سیٹھ کا فیصلہ موجود ہے، 159 ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ ملزمان کا ٹرائل کالعدم قرار دیا گیا تھا کیونکہ تمام ملزمان کا اعترافی بیان ایک جیسا ہی تھا، اس موقع پر جسٹس امین الدین نے کہا جو کیس ہمارے سامنے نہیں اس پر بات نہ کریں۔ وکیل اعتزاز احسن نے دلائل دیے ایف بی علی کیس میں ایازسپرا اور میجراشتیاق آصف کا وکیل رہا، اس وقت ٹرائل اٹک جیل میں ہوتا تھا اور ٹرائل کے بعد ریکارڈ جلادیا جاتاتھا، جب ٹرائل ختم ہوتا تو ہماری اٹک قلعے سے نکلتے وقت مکمل تلاشی لی جاتی تھی، ایک کاغذ تک نہیں لیکر جانے دیا جاتا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔