پارلیمنٹ جعلی،جسٹس کیانی کے ریمارکس پر اسپیکرکی رولنگ

اسلام آباد:اسپیکرقومی اسمبلی سردار ایازصادق نے قومی اسمبلی کو جعلی کہنے اور ایک جج کی جانب سے ایوان کے بارے میں ریمارکس کو ”ناقابل قبول” قرار دیتے ہوئے رولنگ دی اور وزیر قانون کو ہدایت دی کہ وہ معزز جج کو پیغام دیں کہ اس طرح کا بیان پارلیمنٹ کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ایوان کو جعلی قرار دیا جس پر اسپکر قومی اسمبلی نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ جعلی اسمبلی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ان کے دور میں اسمبلی جعلی نہ ہو اور دوسروں کے دور میں جعلی ہو، جعلی پارلیمنٹ کہہ کر تنخواہیں بھی لے لیتے ہیں، جو تنخوا نہیں لینا چاہتا لکھ کر دے دے۔

ایاز صادق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے پارلیمنٹ سے متعلق الفاظ استعمال کیے، معزز جج نے کہا ایگزیکٹو اور جوڈیشری کلیپس کر گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر قانون کو معززجج کو پیغام پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی پارلیمنٹ کیخلاف بیان دینے کا حق حاصل نہیں، معزز جج کو پیغام پہنچائیں اس طرح کا بیان پارلیمنٹ کیلئے قابل قبول نہیں۔جج کے ریمارکس پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مزید کہا کہ الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو الگ الگ خطوط لکھ دیے ہیں۔

قبل ازیںاسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدلیہ، پارلیمنٹ، ایگزیکٹو سب زوال پذیر ہیں،اب امیدیں صرف نوجوان نسل سے ہیں۔ عدالت عالیہ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن( ایف پی ایس سی) کو سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس ) کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں رہنا مستقل لڑائی ہے، 24سے 25کروڑ لوگ ہیں، لڑائی کرنے والے زیادہ اور بچنے والے کم ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا ستون ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ریاست کا ستون تو ہوا میں ہی ہے، پھر بھی مایوس نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت 45سال سے زائد عمر کے لوگ ناکارہ ہیں، نوجوانوں نے ہی اس ملک کے لیے کچھ کرنا ہے۔