اسلام آباد:دفترخارجہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں نے دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے حوالے سے پاکستان کا موقف توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی حالانکہ پاکستان کی پالیسی بدستور برقرار ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں نے اس موضوع پر پاکستان کے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے انسداد دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے پر او آئی سی اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی بھی غلط تشریح ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10فروری کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ”دہشت گردی کی کارروائیوں سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات”پر بریفنگ ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ میں پاکستانی مستقل نمائندے نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات حل کرنی چاہئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ان وجوہات میں غربت، ناانصافی اور دیرینہ حل طلب تنازعات، غیر ملکی قبضہ شامل ہے، نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط کے تحت لوگوں کے حق خودارادیت سے انکار بھی ان وجوہات میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں میں یہ حالات موجود ہیں۔پاکستانی مستقل نمائندے نے بنیادی وجوہات حل کیے بغیر ایسی پالیسیوں کے نتائج تک محدود رہنے پر کامیابی کی بہت کم امید کی توقع کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی نے طویل عرصے سے انسداد دہشت گردی کے لیے ایک جامع نکتہ نظر کی ضرورت پر زور دیا ہے، ایسا نکتہ نظر جو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات حل کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ وجوہات میں تنازعات کا حل، غیر ملکی قبضے کا خاتمہ، جبر کی مخالفت اور پائیدار اقتصادی ترقی اور ترقی کو فروغ دیتے ہوئے غربت کے خاتمے کی کوششیں شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ موقف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد 60/288کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے،اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد” 60/288عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی”پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے ساتھ ساتھ پاکستان نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ دہشت گردی کی کسی بھی تعریف کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی یا استعماری قبضے کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔