مٹر ، چھوٹے دانوں کے بڑے فائدے

مٹر بظاہر ایک عام سی پھلی یا سبزی ہے، جس میں ہرے رنگ کے چھوٹے چھوٹے گول دانے ہوتے ہیں ، مگر ان چھوٹے دانوں میں قدرت نے بے شمار خوبیاں اور فوائد جمع کررکھے ہیں۔

مٹر ایک مشہور ترکاری ہے جو دنیا کے ہر خطے میں کھائی جاتی ہے۔ اس کے دانوں کو بطور سلاد بھی کھایا جاتا ہے۔ گوشت اور قیمہ کے ساتھ بھی مٹر پکائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مٹرآلو کا سالن تقریباً ہر گھر میں ہی پکایا جاتا ہے۔ مٹر قدرت کی ایک زبردست نعمت ہے۔ یہ سستی اور بآسانی دستیاب ہونے والی سبزی ہے، تاہم اس کے شاندار فوائد کے باعث اسے ’پاورفوڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

مٹر میں کئی غذائی اجزاءموجود ہوتے ہیں جوکہ انسانی صحت اور تندرستی کے لیے ضروری ہیں۔ اس کے اجزا میں فولاد، نشاستہ، پروٹین، وٹامن اے، ایچ، بی، ای اور سی شامل ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق اس میں پروٹین 23 فیصد، کاربوہائیڈریٹس 50 فیصد جبکہ وٹامن بی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اِس میں سلفر یعنی گندھک اور فاسفورس بھی دیگر اجزا کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔ مٹر طبی لحاظ سے دوسرے درجے میں گرم اور خشک ہوتے ہیں۔ اسے کسی بھی طریقہ سے پکا کر کھایا جائے، یہ جسم کو غذائیت بہم پہنچاتا ہے۔ سرد مزاج والے اشخاص کے پٹھوں اور اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔ مٹر کے چند فوائد اور خصوصیات درج ذیل ہیں:
خون میں اضافہ
مٹر کو اپنے کھانے کا حصہ بنانے سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مٹر کا سب سے بڑا فائدہ اُن مریضوں کو ملتا ہے جن کے جسم میں خون کی کمی ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مٹر نیا خون بنانے میں کسی بھی دوا سے زیادہ موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ مٹر کھانے سے جسم میں نشاستہ کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔ یہ جسم میں پروٹین اور فولاد کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔ مٹر کھانے سے خون میں صرف اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ صاف اور صالح خون پیدا ہوتا ہے۔ کمزور اور ناتواں جسم کے لیے یہ انتہائی فائدہ مند ہے، اسے کھانے سے جسم فربہ ہوتا ہے۔
مضر کولیسٹرول کو کم کرتا ہے
مٹر میں فیٹ یا چربی بہت کم ہوتی ہے، ایک کپ میں 100 کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ پروٹین، فائبر اور مائیکرو نیوٹرینٹس بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ ہی کم ہوتا ہے، بلکہ اس میں توازن برقرار رہتا ہے۔
معدے کے کینسر سے بچاتا ہے
مٹر میں کومیسٹرول نامی ایک غذائی جزو موجود ہوتا ہے جو صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ میکسیکو میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر جسم کو 2 ملی گرام کومیسٹرول حاصل ہوجائے تو معدے کے کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔ مٹر کے ایک کپ میں 10 ملی گرام کومیسٹرول پایا جاتا ہے۔
ذیابطیس میں فائدہ مند
مٹر میں پروٹین اور فائبر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ یہ پروٹین اور فائبر جب جسم میں داخل ہوتا ہے تو اس کے بعد یہ شوگر کو خون میں آسانی سے شامل نہیں ہونے دیتا۔ مٹر اینٹی اِنفلیمیٹری (سوزش کش) ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے، جس کے باعث ذیابطیس کے مریضوں کے لیے یہ بہترین غذا سمجھی جاتی ہے۔
جِلد کے لیے مفید
مٹر کھانے کے علاوہ چہرے پر لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے اپنے کئی بہترین فائدے ہیں۔ مٹر کو سُکھانے کے بعد پیس کر، اس سے بنے آٹے کا اُبٹن چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ جلنے پر: مٹر کو پیس کر جلنے والے حصے پر لگانے سے جلن ٹھیک ہوتی ہے۔ چہرے کے لیے: مٹر کے بھنے دانوں اور سنگترے کے چھلکوں کو دودھ میں پیس کر چہرے پر لگانے سے جِلد کی رنگت میں نکھار آتا ہے۔ (لیاقت علی جتوئی)