کراچی :پاک بحریہ کے زیر اہتمام نویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2025ء میں پاک بحریہ نے انسداد دہشت گردی کی مشقوں کا عملی مظاہرہ کیا۔ ہیلی کاپٹرز، اسنائپرز، اسپیشل فورسز نے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔
امن مشق میں 60 ممالک کے بحری جہاز اور مبصرین شریک ہوئے۔ پاک بحریہ کے جوانوں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کاعملی مظاہرہ کیا۔کثیر القومی بحری مشق امن 2025ء میں عملی مظاہرے کی تقریب ہوئی۔ تقریب کے دوران پاک بحریہ کے نڈر اور پرعزم جوانوں نے انسداد دہشت گردی کی مشقوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
پاک بحریہ کے جوانوں نے ہیلی کاپٹر سے رسیوں کے ذریعے ساحل پر اترنے اور دہشت گردوں کے ٹھکانے کے خلاف کارروائی کا مظاہرہ کیا۔پاک بحریہ کے جوانوں نے سمندر میں دہشت گردوں کے خلاف حربی مہارت کے جوہر بھی دکھائے۔
پاک بحریہ کے جوانوں نے فری فالنگ کے جوہر بھی دکھائے۔ پاکستان کا جھنڈا لہراتے پیراشوٹر ساحل پر اترے۔ امن ڈائیلاگ کے پہلے پینل ڈسکشن کے دوران مختلف ممالک نے میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کیں اور شرکا کے سوالات کے جوابات دیے۔
تقریب میں نیول چیف ،وزیر دفاع خواجہ آصف،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، مشقوں میں شامل ممالک مندوبین اور بحریہ کے نمائندگان بھی موجود تھے ۔شرکا نے تقریب میں پاکستان نیوی کی مہارت کو سراہا۔ مشق میں امریکا، چین، بنگلہ دیش سمیت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، جاپان، سری لنکا، انڈونیشیا، ایران، عمان کے بحری جنگی جہاز بھی شریک ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بڑی معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، تجارتی ٹیرف ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ سمندری تجارت کے تحفظ کیلئے مشترکہ کوششیں کریں، عالمی معاشی نظام میری ٹائم پر انحصار کرتا ہے، بحر ہند عالمی تیل اور گیس کے 50فیصد ذخائر رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحری تجارت کا معیشت میں بنیادی کردار ہے، طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے، بحری شعبے میں درپیش غیر روایتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے انقلاب نے عالمی منظرنامہ بدل دیا، پاک بحریہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے۔
سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امن ڈائیلاگ کے شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، امن ڈائیلاگ کا مقصد میری ٹائم سیکورٹی کو لاحق خطرات سے آگاہی دینا ہے،امن ڈائیلاگ کے ذریعے بلیو اکانومی کو فروغ دیناہے، امن ڈائیلاگ مشرق اورمغرب کے درمیان ایک پل کا کردارادا کررہا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے پچھلے ماہ سی ٹی ایف کا 13ویں مرتبہ چارج سنبھالا، دنیا بھر میں 90فیصد تجارت سمندری گزرگاہوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہونے کے ناطے ملکوں کے درمیان روابط کا کردارادا کررہا ہے، پاکستان نیوی شریک ملکوں کے درمیان تجارت اورروابط کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔