غزہ /واشنگٹن:جنگ بندی معاہدے کے پانچویں مرحلے میں حماس نے 3اسرائیلی یرغمالی جبکہ صہیونی قابض فوج نے مزید 183فلسطینی قیدی رہا کردیئے،فلسطینی قیدیوں کا والہانہ استقبال کیا گیا ۔تشدد کے باعث کئی قیدیوں کی حالت ابتر ہونے کے باعث انہیں اسپتال داخل کرادیا گیا۔امریکا نے کانگریس کی منظوری کے بغیر اسرائیل کیلئے اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی منظوری دے دی،غزہ میں 4زخمی فلسطینی دم توڑ گئے جبکہ ملبے سے مزید 22لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کے پانچویں مرحلے میں 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا جن کی رہائی دیر البلاح شہر سے کی گئی ہے۔حماس نے 56 سالہ اوہاد بن ایمی، 52 سالہ ایلی شرابی اور 34 سالہ اور لیوی کو رہا کیا جنہیں دیر البلاح میں بنائے گئے اسٹیج پر لایا گیا جس کے بعد انہیں ریڈ کراس کی کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد صہیونی زندانوں سے 183 فلسطینی قیدیوں کوبھی آزادی مل گئی۔غزہ معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا پانچواں مرحلہ مکمل ہوگیا۔رہا فلسطینیوں میں 18 ایسے قیدی شامل ہیں جو عمر قید اور 54 لمبی قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔مقبوضہ مغربی کنارے پہنچنے پررہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کا والہانہ استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔اسرائیل عقوبت خانوں میں سالوں سے قید اپنے پیاروں سے ملنے پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھے گئے۔اسرائیلی فوج کے تشدد سے زخموں سے چور اور خرابی صحت پر 7 فلسطینی قیدیوں کو فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔
ادھر حماس نے کہا ہے کہ دہشتگرد اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہائی سے قبل آہستہ آہستہ قتل کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے 7 قیدیوں کو رہائی کے فوراً بعد اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا کیونکہ اسرائیلی جیل حکام کی طرف سے ان کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک کیا گیا۔ یہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے۔اسرائیل جیل سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدی یاسر ابو عزوم نے بتایا کہ اسرائیلی جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنے جذبات کو بیان کرنا مشکل ہے۔انہوں نے خان یونس میں یورپین اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں دو دن پہلے رہائی کی اطلاع دی گئی اور اس وقت سے میں ایک لمحہ بھی نہیں سویا، ہر وقت خاندان کے افراد کے بارے میں سوچتا رہا کہ آیا وہ ابھی تک زندہ ہیں یا مردہ۔ابو عزوم نامی فلسطینی قیدی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے محمد کو 14 ماہ سے نہیں دیکھا وہ ابھی تک جیل میں ہے، مجھے امید ہے کہ وہ خیریت سے ہوں گے، قید کے دوران سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ کوئی کھانا نہیں دیتا تھا بھوک سے ترپتے تھے اور ہمیں ہر وقت مارا پیٹا جاتا تھا۔
دریں اثناءغزہ میں مزید 4 زخمی فلسطینی دم توڑ گئے جبکہ ملبے سے مزید 22 شہداءکی لاشیں برآمد ہوئی ہیں،فلسطینی وزارت صحت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں 26 شہداءکے جسد خاکی لائے گئے جس کے بعد پندرہ ماہ سے جاری صہیونی جارحیت کے شہداءکی تعداد 48,181 ہوگئی ہے۔