غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی کوئی قانونی گنجائش نہیں، عالمی ماہرین

اقوام متحدہ کے ماہرین نے  فلسطینیوں کے جبری انخلا کے بعد غزہ پر امریکی قبضے کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے  کہا ہے کہ ‘بین الاقوامی قانون بہت واضح ہے۔ حق خودارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے اور اس کا تمام ریاستوں کی طرف سے تحفظ اور دفاع کیا جانا چاہیے۔ جیسا کہ حال ہی میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے حکم نامے میں واضح کیا ہے۔’

وولکر ترک نے کہا ‘کسی بھی شخص یا قوم کو جبری طور پر منتقل کرنا یا کسی مقبوضہ علاقے سے نکالنا سختی سے ممنوع اور غیرقانونی ہے۔’

اس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی امریکی صدر کے اس منصوبے کے سامنے آنے پر انتباہ کیا تھا کہ ایسی پالیسی بنانا جو کسی خاص نسلی یا مذہبی گروپ کو ہٹانے کے لیے ہو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو لیڈ کرنا چاہیے، ورلڈ بینک

بین الاقوامی قانون کے پروفیسر ونسیٹ چیٹیل نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘کیا وائٹ ہاؤس میں کوئی قانون دان نہیں ہے؟۔’

پروفیسر چیٹیل کا کہنا تھا کہ ‘ٹرمپ کی یہ تجاویز مکمل طور پر غیرقانونی ہیں۔ میں انہیں سخت مضحکہ خیز بھی سمجھتا ہوں۔’

واضح رہے کہ امریکی صدر نے اس منصوبے کا اعلان وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران منگل کے روز کیا تھا ، جسے مشرق وسطیٰ ، عرب سمیت  چین اور دیگر ممالک کی طرف سے  مکمل  طور پر مسترد کردیا گیا تھا۔