واشنگٹن/تل ابیب :امریکی صدر نے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی بے دخلی پر عالمی دباﺅ مسترد کردیا،وائٹ ہاﺅ س اور محکمہ خارجہ کی وضاحتیں دھری رہ گئیں، ٹرمپ نے اپنا بیان ایک بار پھر دہرا دیا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرے منصوبے کے مطابق جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے ذریعے غزہ کی پٹی امریکا کے حوالے کر دی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ امریکا آہستگی اور احتیاط سے غزہ کی تعمیر شروع کرے گا، غزہ تعمیر نو اپنی نوعیت کی سب سے عظیم اور سب سے شاندار پیش رفت میں سے ایک بن جائے گی۔انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ میں ترقی کی تعمیر کےلیے دنیا بھر کی ترقیاتی ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کرے گا، غزہ کےلیے امریکا کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو اپنی نوعیت کی سب سے عظیم اور سب سے شاندار پیش رفت میں سے ایک بن جائے گی، امریکی اقدامات سے غزہ میں استحکام آئے گا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی امریکی صدر کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کردیے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے جمعرات کے روز فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کیے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کو رضا کارانہ طور پر علاقہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کے لیے تیار رہے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ احکامات امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد جاری کیے تاہم ٹرمپ کو اپنے اس اعلان پر عالمی برادری کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے دلیرانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں، غزہ کے رہائشیوں کو آزادی سے ہجرت کی اجازت ہونی چاہیے جیسا کہ دنیا بھر میں قوانین ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع سے سوال کیا گیا کہ فلسطینیوں کو کون لے گا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کی مخالفت کی، جیسے اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور دیگر ممالک، جنہوں نے اسرائیل پر فوجی آپریشن کو لے کر الزامات عائد کیے لہٰذا اب انہیں قانونی طور پر غزہ کے رہائشیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دینی چاہیے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم غزہ کے شہریوں کو بھیجنے کے لیے زمینی راستے سمیت جہاز اور سمندری راستے سے خصوصی انتظامات کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے لیے 3 ممکنہ ممالک کا انتخاب کیا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر قبضے اور وہاں سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بیدخل کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل در آمد کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور آبائی سرزمین سے زبردستی نکال کر مراکش، صومالی لینڈ اور پنٹ لینڈ بھیجنا چاہتے ہیں۔اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ صرف روایتی بیان نہیں بلکہ پہلے سے تیار کردہ منصوبہ ہے۔