غزہ :جنگ بندی معاہدے کے باوجود مغربی کنارے میں اسرائیلی ظلم وستم انتہا کو پہنچ گیا،جنین اور طولکرم میں رہائشی عمارتوں کو تباہ کرنے کاسلسلہ جاری ہے،تازہ کارروائیوں میں 23مکانات دھماکوں سے تباہ کردیئے گئے،جنین سے 15ہزار فلسطینی جبری بے گھر کردیئے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فوج کے حملے میں مغربی کنارے کے شہر جنین کی متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 16 سالہ لڑکے سمیت 6 فلسطینی بھی شہید ہو گئے۔جنین کیمپ میں 23 گھروں کو دھماکے سے تباہ کردیا، دھماکوں سے جنین کے سرکاری ہسپتال کوبھی شدید نقصان پہنچا۔اسرائیلی فوج نے جنین آپریشن میں 15 ہزار فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کردیا۔
دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں پر ردعمل میں کہا ہے کہ مغربی کنارے میں گھروں کو تباہ کرنا جنگ جاری رکھنے کا ثبوت ہے، اسرائیل کی بڑھتی کارروائیاں مجرمانہ اقدام کی عکاسی کرتی ہیں،عالمی برادری کی خاموشی کے باعث اسرائیلی جنگی جرائم جاری ہیں۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو وحشیانہ قرار دیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے جنین اور طولکرم کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کی تباہی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوری کے وسط سے اب تک اسرائیل مغربی کنارے میں 50 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی، اور وسطی غزہ میں گاڑی پر فضائی حملے میں 4 فلسطینی زخمی ہو گئے۔غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ءکو شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والوں کی تعداد 47,518 ہو گئی ہے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
وزارت صحت نے مزید کہا کہ جارحیت کے آغاز سے اب تک زخمیوں کی تعداد 111,612 ہو گئی ہے جبکہ ہزاروں متاثرین اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔وزارت صحت نے بتایا کہ ہزاروں شہداءگھروں کے ملبے اور اور سڑکوں پر ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور ایمبولینس اور سول ڈیفنس کا عملہ ابھی تک ان تک پہنچنے سے قاصر ہے۔