صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کیوں شروع نہیں ہورہی؟ مولانا فضل الرحمن برہم

اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ لانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پی آر اے کے دفتر کا دورہ کیااور پارلیمانی رپورٹرزکو پیکا بل پر ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔

یہ بھی پڑھیے

مہنگائی کی شرح کتنی کم ہوگئی؟ ادارہ شماریات کا بڑا دعویٰ

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹھ پتلی ہوں، جو گنجائش موجود تھی اس کا آج بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا فائدہ اٹھانا بھی آئین کی روح کی خلاف ورزی ہے، یہ اقدامات ملکی مفاد میں نہیں ہوتے، ہماری رائے کو مثبت سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، تاریخ کے ساتھ ہم زیادتی کررہے ہوں گے، ان کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا ہے، ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑ دیا ہے۔ اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے جارہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا بڑا اہداف یہ ہی ہے کہ منی لانڈرنگ نہ ہو، ہمارے ملک کے بڑے اور بزرگ سیاستدان منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہیں؟ الزامات منی لانڈرنگ کے سیاستدان پر اور نشانہ مدارس ہیں۔وفاق میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پاس ہوچکا ہے، کیا اب تک یہاں سے کسی صوبے کو کہا گیا ہے کہ قانون سازی کرنی ہے، قانون سازی اس لئے نہیں کی جارہی کہ دنیا کو بھی خوش رکھنا ہے۔ دینی مدارس نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔