پاک بھارت تعلقات میں تناؤ خطے میں نئے تزویراتی محاذ قائم کر رہا ہے، تجزیاتی رپورٹ

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تجزیہ کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پرانی رقابتیں علاقائی تعلقات میں رد وبدل کا باعث بن رہی ہیں۔

اے ایف پی کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کل کے دشمن آج کے دوست اور دشمن کا دشمن بھی دوست کی پالیسی، بھارت افغان حکمراں طالبان کیساتھ خوشگوار تعلقات کیلئے کوشاں ہے جبکہ پاکستان بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد وہاں کے نئے رہنماؤں سے قربتیں بڑھا رہا ہے۔

جنوبی ایشیا میں سفارتی حرکیات کی جڑ خطے کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے درمیان طویل عرصے سے پایا جانے والاعدم اعتماد ہے۔

بلوچستان میں حملہ ناکام،23دہشتگرد ہلاک،18سیکورٹی اہلکار شہید

نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان نے 1947میں برطانوی نوآبادیاتی حکومت سے آزادی کے بعد متعدد جنگیں لڑی ہیں اوران میں شدید دشمنی پائی جاتی ہے جو فی الحال ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے، بھارت نے گزشتہ ماہ پاکستانی سر زمین پر بھارت مخالف افراد کو مارنے کے لیے خفیہ کارروائیاں کرنے کی تردید کی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ آپ اس توقع پر اپنے گھر کے عقبی صحن میں سانپ نہیں پال سکتے کہ وہ صرف آپ کے ہمسائے کو ڈسیں گے۔

تقریباً چار سال قبل افغانستان میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات خراب ہیں۔

پاکستان نے طالبان حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو لگام ڈالنے میں ناکام رہے ہیں جو افغان سرزمین کو حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ان حملوں میں ہزاروں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے دسمبر میں افغانستان کے سرحدی علاقوں میں مہلک فضائی حملے کیے جس کے بعد سرحد پار سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

ایسے میں اسلامی قوانین کی سخت تشریح کرنے والے طالبان اور انتہا پسند ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات پہلی نظر میں تو ناممکن لگتے ہیں لیکن بھارت اس کے باوجود اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے آگے بڑھا ہے۔

واشنگٹن میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر حسن عباس نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے اس راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ طالبان کسی ایسے گروپ کو جگہ دیں جو بالآخر ان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہو۔ پروفیسر حسن عباس نے مزید کہا کہ پاکستان کو ناراض کرنے کا امکان بھی بھارت کے لیے کشش کا باعث ہے۔

بھارت کے اعلیٰ سطح کے سفارتکار وکرم مصری نے گزشتہ ماہ دبئی میں طالبان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات بھی کی۔