روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نےکہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ 2022ء میں امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین کا بحران پیدا ہی نہ ہوتا۔ پیوٹن کا اشارہ روس کی جانب سے یوکرین میں شروع کی گئی جنگ کی طرف تھا، جس نے عالمی سطح پر تنازع اور اقتصادی عدم استحکام کو جنم دیا۔
روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ذہین اور عملیت پسند شخصیت قرار دیا اور کہا کہ ان کے خیال میں ٹرمپ ایسے فیصلے نہیں کریں گے جو روس کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی عالمی قیمتوں کو کم کرنے کی کوشش پر مبنی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں اگر “بہت زیادہ” یا “بہت کم” ہو جائیں تو یہ نہ صرف روس بلکہ امریکا کی معیشت کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ وہ ایسے فیصلوں کا تصور بھی نہیں کر سکتے جو امریکی معیشت کے لئے نقصان دہ ہوں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی معیشت کے استحکام کے لئے ایسے اقدامات ضروری ہیں جو تمام ممالک کے لئے فائدہ مند ہوں۔
یاد رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور یوکرین کی جنگ کے باعث دنیا بھر میں ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔