اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)وزیراعظم کی ہدایت پر مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی وفاقی تحقیقاتی ادارے کی 4 رکنی ٹیم مراکش روانہ ہوگئی۔ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چودھری تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں۔
ایف آئی اے پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹرنارتھ اور منیرمسعودمارتھ بھی ٹیم میں شامل ہیں جبکہ دفترخارجہ اورآئی بی کا ایک ایک افسربھی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مراکش روانہ ہوا ہے۔تحقیقاتی ٹیم 3 سے 4 روزمراکش میں قیام کرے گی اور اس دوران کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرے گی ساتھ ہی پاکستانیوں پر تشدد اور قتل کی بھی تحقیقات کرے گی۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ اور داخلہ کے حکام کو مراکش کشتی حادثے کے متاثرین کی فوری اور مؤثر معاونت کا حکم دے دیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے یہ ہدایات افغان باشندوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں، اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری داخلہ نے بھی شرکت کی جبکہ مراکش کشتی حادثے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی موریطانیہ کشتی حادثہ تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ایف آئی اے کے مطابق کشتی حادثے میں ملوث خاتون انسانی اسمگلر سمیت3 ملزمان کو گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے جن میں خاتون ملزمہ اور اس کا بیٹا بھی شامل ہے جب کہ ایک اسمگلر کو آزاد کشمیر کے علاقے بھمبر سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزمہ نے تفتیش کے دوران اپنے اور بیٹوں کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ملزمہ اپنے تین بیٹوں کے ساتھ لوگوں کو بیرون ممالک بھیجنے کا کام کرتی تھی جب کہ ملزمہ کا بیٹا خاور 10 افراد کو لے کر کیریئر کے طور پر سینیگال گیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم خاور اس سے قبل اپریل 2024ء میں بھی سینیگال گیا تھا، ملزمہ کا ایک بیٹا حسن اٹلی میں ہے اور دوسرا بیٹا فرحان واقعے کے بعد سے مفرور ہے، ملزمہ کو ایک روز قبل گجرات کے نواحی گاؤں جھوڑا سے گرفتار کیا گیا۔
ملزمہ کے موبائل اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔دوسری جانب ایف آئی اے نے مراکش میں پیش آنے والے کشتی حادثے پر 3 مقدمات درج کرلیے جس میں پہلا مقدمہ سیالکوٹ کے 2 بھائیوں عرفان اور ارسلان کے اہل خانہ نے درج کروایا، مقدمے میں انسانی اسمگلر اصغر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جس نے عرفان اورارسلان کو اسپین بھجوانے کیلئے 80 لاکھ روپے لیے تھے۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ عرفان اور ارسلان کشتی حادثے میں بچ گئے تھے جو مراکش حکام کی تحویل میں ہیں جب کہ دوسرا مقدمہ گجرات کے رہائشی علی رضا کے اہل خانہ اور تیسرا مقدمہ بھی گجرات کے رہائشی خاورحسن کے اہل خانہ نے درج کروایا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چاروں ملزمان واقعہ کے بعد سے روپوش ہیں اور گھروں کو تالے لگے ہوئے ہیں تاہم ان کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔قبل ازیںمراکش کشتی حادثے کے تناظر میں تحقیقات جاری ہیں، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے کشتی حادثہ کے متاثرین کی ایئرپورٹ پر مبینہ کلیئرنس کی تھی، فیصل آباد ائیرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی ایئرپورٹ پر تعینات ہیں، لاہور ائیرپورٹ پر تعینات 6 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں، ترکیہ اور لیبیا کے بعد موریطانیہ انسانی اسمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024ء میں موریطانیہ میں ڈیرے جمائے، موریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے، جون میں لوگوں کو لے جانے کا کام شروع ہوا، پاکستان سے ہوائی راستوں سے لوگوں کو سینیگال اور پھر زمینی راستوں سے موریطانیہ لیجایا گیا، موریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اور پھر اسپین کا ایک جزیرہ کشتی کی منزل تھا۔
یونان کشتی حادثے کا مرکزی کردار قمر الزمان بھی موریطانیہ پہنچا ہوا ہے، یونان کشتی حادثے کے بعد افضل ججہ لیبیا سے فرار ہوا تھا، جولائی 2023ء کے حادثے میں ملوث کئی اسمگلرز بھی موریطانیہ شفٹ ہوئے ہیں۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ موریطانیہ کے سیف ہاؤسز میں ابھی بھی کئی پاکستانی موجود ہیں، موریطانیہ میں موجود باقی پاکستانی بھی مراکش روٹ سے اسپین پہنچنا چاہتے ہیں۔