غزہ جنگ بندی حتمی مراحل میں داخل،معاہدے کا مسودہ فریقین کو ارسال

دوحا:غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں، قطر اور دیگر ممالک کے حکام نے جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ اسرائیلی حکام اور حماس کو بھیج دیا۔
جنگ بندی معاہدے کے مندرجات بھی سامنے آگئے ہیں ۔یروشلم پوسٹ نے جنگ بندی مذاکرات میں شامل ایک فلسطینی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت ڈیل کے پہلے روز حماس 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جب کہ اس کے اگلے ہفتے مزید 4 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔مجموعی طور پر حماس33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔اس کے بدلے میں اسرائیل نے حماس کی جانب سے فراہم کی گئی فہرست کے مطابق ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ان فلسطینی قیدیوں میں 190 ایسے ہیں جو 15 برس سے زیادہ عرصے سے اسیری کاٹ رہے ہیں۔چند یرغمالیوں کی رہائی کے فوری بعد سے ہی اسرائیل فلسطینی علاقوں سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دے گا اور جنوبی علاقے میں بے گھر فلسطینیوں کو شمال کی طرف سفر کرنے کی اجازت دے گا۔اس معاہدے کے تحت اسرائیلی فورسز کے پاس فلاڈیلفی کوریڈور میں 800 میٹر کے بفر زون کا انتظام ڈیڑھ ماہ تک برقرار رہے گا۔معاہدے کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے میں 16 دن لگ جائیں گے جس کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے میں بیک وقت ڈیل جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ایک اور اسرائیلی ٹی وی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا کہ معاہدے پر 3 مراحل میں عمل درآمد ہوگا۔ ڈیل کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنیکی تجویز ہے جس کے بدلے اسرائیل ہر فوجی خاتون یرغمالی کے بدلے 50 اور باقی یرغمالیوں کے بدلے 30 فلسطینی رہا کریگا۔دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 دنوں میں شروع ہوگا، اور غزہ میں قید باقی ماندہ افراد اور فوجیوں کی رہائی کے لیے بات چیت پر توجہ مرکوز کرے گا۔ تیسرے مرحلے میں طویل مدتی اقدامات پر بات ہوگی جس میں غزہ کی دوبارہ آباد کاری اور نئی حکومت کے قیام سے متعلق بات چیت کی جائیگی۔